وبا کے آئینے میں امریکہ کے دو چہرے
آٹھ تاریخ کو امریکہ میں کووڈ-۱۹کے تصدیق شدہ کیسوں کی مجموعی تعداد 5 ملین تک پہنچ گئی ۔تاہم ، وبا کی روک تھام سے متعلق امریکیوں کے رویوں نے دو مخالف راستے اختیار کیے ہیں۔ اگر وبا ایک آئینہ ہے تو ، یہ امریکہ کے دو بالکل مختلف چہروں کی عکاسی کر رہا ہے۔
سات تاریخ کو ، ہزاروں موٹرسائیکل سوار امریکہ کے ساؤتھ ڈکوٹا کے چھوٹے شہر اسٹورگس پہنچے۔یہ لوگ سال 1938 سے شروع ہونے والی سالانہ موٹرسائیکل ریلی میں شریک ہونگے۔اس دس روزہ سالانہ کارنیول ایونٹ میں تقریبا ڈھائی لاکھ افرادشریک ہونگے ، اور یہ وبا کے پھیلنے کے بعد سے امریکہ میں لوگوں کے سب سے بڑے اجتماعات میں سے ایک ہوگا۔ دوسری جانب مقامی لوگ اپنی حفاظت کیلئے پریشان ہیں۔ بہت سارے ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ ہر طرف سے آنے والے یہ ڈرائیور وائرس پھیلانے والی مشینوں کی مانند ہیں۔ تاہم یہ موٹر سائیکل سوار ان انتبا ہوں اور متعلقہ خطرات کی پرواہ نہیں کررہے ۔
موٹرسائیکل سواروں کی "لاپرواہی" کے برعکس ، کچھ امریکی اساتذہ دکھ اور مایوسی کا اظہار کر رہےہیں۔موسم خزاں میں جلدی کلاسوں کو دوبارہ شروع کرنے کے خلاف احتجاج کے لئے ، امریکہ کے بہت سارے علاقوں میں اساتذہ نے اپنے اظہار خیال کیلئےایک انتہائی طریقہ اختیار کیا ہے، اور اسکول کے آغاز سے پہلے ہی اپنے اعلانات فوتگی تحریر کرلیے ہیں ۔
اس وبا نے امریکہ میں لوگوں کو دو گروہوں میں بانٹ دیا ہے ، بعض افراد لاپرواہ ہیں اور بعض دل سے پریشان ۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بہت سارے امریکیوں کا خیال ہے کہ یہ وبا سائنسدانوں اور ذرائع ابلاغ کی مبالغہ آمیز سازش ہے ۔ سائنسی علوم کے مخالفین اسے ایک سازشی تھیوری قراردے رہے ہیں۔ ان لوگوں کا خیال ہے کہ ماہرین سیاسی ایجنڈے کے تحت جھوٹ بول رہے ہیں۔
تاہم امریکہ کی وفاقی حکومت اس صورتحال کی ذمہ دار بھی ہے۔امریکی مورخ جیمز گروسمین نے کہا کہ مستقبل کے مورخین اس ملک میں موجودہ حکومت کی وجہ سے ہونے والی تفریق کیلئے اس حکومت کو معاف نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دی گریٹ ڈپریشن کے وقت ،صدر روز ویلٹ نے نیو ڈیل اور دوراندیشی کے تحت اس ملک کو متحد کرنے کی کوشش کی ۔ بحرانوں میں تقریباً ہر صدر کا یہی فطری ردعمل رہاہے ۔ ناکامی کی صورت میں بھی لوگوں کو متحد رکھنے کی کوشش ضرور کی گئی تھی ۔
سات تاریخ کو سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے ،امریکہ کے وبا کے ماہر انتھونی فاوچی نے امریکیوں سے اتحاد اور اس وبا سے مل کر لڑنے کا مطالبہ کیا۔ تاہم فاوچی نے انٹرویو میں اپنی بے بسی اور کمزوری کا بھی اعتراف کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ وبا سے بچاؤ کے بنیادی اصولوں جیسے ماسک پہننے اور اجتماعات سے گریز پر بار بار زور دیں گےاور اپنے آخری دم تک لوگوں کو خبردار کرتے رہیں گے۔