غیرملکی میڈیا کے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں انٹرویوز
سات آگست کو امریکی نیشنل براڈکاسٹنگ کارپوریشن کو ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں انٹرویو کی اجازت ملی۔این بی سی وبا پھوٹنے کے بعد ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں انٹرویو کرنے والا پہلا غیرملکی میڈیا بن گیا۔امریکی صحافیوں نے پانچ گھنٹوں تک لیب میں انسٹی ٹیوٹ کی سربراہ وانگ یان ای کا خصوصی انٹرویو کیا۔
وانگ یان ای نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ اور لیب کے دیگر اہلکار محسوس کرتے ہیں کہ انہیں غیرمنصفانہ سلوک کا نشانہ بنا یا گیا ہے۔وانگ یان ای نے کہا کہ ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی نے انسداد وبا میں اہم پیش رفت حاصل کی ہے۔انہوں نے کہا ہم نے سب سے پہلےنوول کورونا وائرس سے متعلق معلومات سے ساری دنیا کو آگاہ کیا اور وائرس کے خلاف ویکسین تیارکرنے کا آغاز کیا۔ تاہم بدقسمتی سے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کو وائرس کے ابتداء کے حوالے سے قربانی کا بکرا سمجھا گیا ہے۔
وانگ یان ای نے مزید کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے ووہان انسٹی ٹیوٹ پر الزامات عائد کرنا حقیقت کے بالکل منافی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انسٹی ٹیوٹ کا کوئی سائنس دان وائرس سے متاثر نہیں ہوا۔جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ وائرس اس انسٹٹیوت سے نہیں نکلا۔ انہوں نے وائرس کی ابتداء تلاش کرنے کو سیاسی رنگ دینے سے خبردا کیا۔
چینی اکیڈمی آف سائنسز کی ووہان برانچ کے سربراہ ، ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے محقق یوان جی مینگ نے این بی سی کو انٹریو دیتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ وائرس لیب سے باہر نکلا تھا۔
علاوازین نیویارک میں قائم این جی او "حیاتیاتی صحت اتحاد"، جو ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے ساتھ سولہ سالوں سے تعاون کر رہی ہے، کے سربراہ پیٹر ڈساک نے بھی کہا کہ ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی نے کسی چیز کو چھپانے کی کوشش نہیں کی اور وائرس کے حوالے سے معلومات فوری طور پر جاری کیں۔اس بات کے کوئی ثبوت نہیں کہ وائرس لیب سے نکلاہے ۔
اپریل کے آخر سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ رہے ہیں کہ اس با ت کے ثبوت ہیں کہ نوول کورونا وائرس لیب سے نکلا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں ابھی تک کوئی تفصیلات نہیں بتائیں ہیں ۔وہ مسلسل چین اور ووہان پر الزامات عائد کررہے ہیں۔
این بی سی کی صحافی نے بتایا کہ انہوں نے پانچ گھنٹوں تک انسٹی ٹیوٹ کے پی ۴ لیب کا دورہ کیا اورسائنس دانوں کے ساتھ بات چیت کی۔