امریکی سیاستدان الگ تھلگ ہو رہےہیں،سی آر آئی کا تبصرہ

2020-08-12 19:00:38
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

امریکہ نے ڈبلیو ایچ او سے دستبرداری کے بعد تنظیم کی اصلاح کی قیادت کرنے کوشش کی ہے جس پر عدم اطمینان کی وجہ سے ، جرمنی اور فرانس حال ہی میں اس معاملے پر جی 7 کے اندرونی مذاکرات سے دستبردار ہوگئے ہیں۔باخبر ذرائع کے مطابق ، مذکورہ اصلاح کے بارے میں امریکہ کی تجویز بہت "سخت"یہاں تک کہ "غیر معقول" ہے۔ عالمی وبائی صورتحا ل کے وقت ، امریکہ اور اس کے بڑے مغربی اتحادیوں کے درمیان دراڑ مزید گہری ہوتی جارہی ہے۔ واشنگٹن کے سیاستدانوں کا عالمی کثیرالجہتی حکمرانی کے اصول کو جبری طور پر تبدیل کرنے کا طریقہ کار غیر مقبول ہو رہا ہے۔

یورپی ممالک امریکہ کے ڈبلیو ایچ او کی اصلاحات کو آگے بڑھانے کے مقصد کو اچھی طرح سمجھتے ہیں ۔ فی الحال ، امریکی صدارتی انتخابات میں تین ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے ، اورامریکہ کے اندر وبا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 5 ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔ وبائی ، معاشی اور معاشرتی بحرانوں کےاثرات سے ، انتخابات میں وائٹ ہاؤس کے سیاستدانوں کی حمایت کی شرح میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ اس تناظر میں ، وہ ڈبلیو ایچ او کی اصلاحات پر زور دے رہے ہیں ، ظاہر ہے کہ وہ اس وبا کے خلاف اپنی نا اہلی پر لوگوں کی تنقید اور توجہ کو ہٹانا چاہتے ہیں۔

ان برسوں کا جائزہ لیں تو لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ واشنگٹن کے سیاستدان بین الاقوامی اسٹیج پر مغرور بیلوں کی طرح بے ہنگم دوڑ تے ہوئے دنیا کو پریشان کرتے چلے آ رہےہیں اور مغربی اتحادیوں سمیت عالمی سطح پرغم و غصے کا موجب بن رہے ہیں۔ یہ سیاستدان اخلاقیات ، ضمیر اور بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفادات کے اصولوں سے بار بار منحرف ہورہے ہیں ، اوراب وہ عالمی برادری سے الگ تھلگ ہو رہے ہیں ۔ اگر یہ لوگ اپنا طریقہ کار تبدیل نہیں کرتے تو ، انہیں یقینی طور پر مزید "بند دروازے" ملیں گے۔


شیئر

Related stories