ٹک ٹاک پر پابندی سے انٹرنیٹ کو بھی خطرہ ۔امریکی میڈیا
حال ہی میں ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس میں چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو کہا گیا ہے کہ وہ اگلے نوے دنوں میں امریکہ میں سرمایہ کاری کیے گئے اپنے تمام اثاثوں کو نکالیں ۔مزکورہ حکم نامے میں دو ہزار سترہ میں بائٹ ڈانس کی طرف سے امریکی ویڈیو ایپلی کیشن میوزیکل ڈاٹ ایل وے کی خریداری کو امریکہ کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والا عمل قرار دیا گیا۔
امریکی اخبار دی گارڈین نے اپنے تبصرے میں کہا کہ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کی قانونی بنیاد صحیح نہیں ہے۔
گارڈین نے لکھا ہے کہ چین کو انٹیلی جنس کے حصول کے لئے نوعمروں کے موبائل فون سے چوری کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ٹک ٹاک پر امریکی کریک ڈاؤن کے نتائج انتہائی سنگین ہیں۔ اس کا سب سے سنگین پہلو صرف قومیت کی بنیاد پر کسی کمپنی پر پابندی لگانا ہے جو انٹرنیٹ کے لئے خطرہ بن سکتا ہے۔
فی الحال ، اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ ٹک ٹاک چینی حکومت کو صارف کا ڈیٹا مہیا کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکی حکومت بیرون ملک کمپنیوں پر عدم اعتماد کی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔ امریکہ ، جس کے اندر دنیا کی بیشتر ٹکنالوجی کمپنیاں کام کررہی ہیں ، کے موقف میں تضاد ہے : اگر امریکہ بیرون ملک ٹیکنالوجی کمپنیوں پر بھروسہ نہیں کرتا تو دوسرے ممالک امریکی کمپنیوں پر کیوں اعتماد کریں گے؟
اگر امریکہ آن لائن پلیٹ فارم پر بین الاقوامی تبادلے کے اصول پر پابندی عائد کرتا ہے تو ، خود امریکہ کو سب سے زیادہ نقصان ہوگا۔ امریکہ عالمی سطح پر ہونے والی بھاری آمدنی سے ہاتھ دھو بیٹھے گا ، اور اس کے نیٹ ورک کی نرم طاقت بھی بہت کمزور ہو گی۔
دی گارڈین نے کہا کہ اگرچہ انٹرنیٹ میں بہت ساری خامیاں ہیں ، لیکن یہ پہلا عالمی نیٹ ورک ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعہ ، صارفین دوستوں اور شراکت داروں سے فوری اور آسانی سے رابطہ کرتے ہیں۔ نیٹ ورک کنکشن کھو جانے سے نہ صرف صارفین کے مفاد بلکہ امریکی حکومت اور کاروباری اداروں کے مفادات کو بھی نقصان پہنچے گا۔