چینی و پاکستانی وزرائے خارجہ کے درمیان دوسری سٹریٹیجک بات چیت
اکیس اگست کو صوبہ ہائی نان کی کاونٹی باوٹنگ میں چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای اور پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان دوسری چین پاک سٹریٹیجک بات چیت ہوئی ۔ وانگ ای نےکہا کہ چین اور پاکستان چاروں موسموں کے اسٹریٹیجک شراکت دار ہیں۔ بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال میں خواہ کیسی بھی تبدیلیاں آئیں ، چین کی پاکستان کے لیے پالیسی تبدیل نہیں ہو گی۔ وانگ ای نے نشاندہی کی ہے کہ وبا کے دوران دونوں ممالک میں پیداوار اور زندگی کو معمول پر لانے کے لیے چین اور پاکستان نے ایک دوسرے کی مدد کی ، وبا کے نام پر سیاست کرنے اور وائرس کے حوالے سے بدنام کرنے والوں کے خلاف بلند آواز اٹھائی اور دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کو آگے بڑھایا ہے تاکہ وبا کے دوران سی پیک کے اہم منصوبوں میں نہ تو مقامی عملہ بے روزگار ہو ،نہ ہی چینی عملے کو کام سے دستبردارہونا پڑے اور نہ ہی کام تعطل کا شکار ہو ۔ یہ عمل دنیا میں انسداد وبا کے دوران تعاون کی ایک مثال بنا ہے۔ حقائق اس بات کا ثبوت ہیں کہ چین اور پاکستان کی فولاد جیسی دوستی ہر آزمائش سے پوری اترتی ہے۔
وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ صورتحال میں چین اور پاکستان کو رابطےاور تعاون کو مضبوط بنانا ہوگا ، دونوں ممالک کو مشترکہ اسٹریٹیجک مفادات کا تحفظ کرنا چاہیے تاکہ علاقائی امن و استحکام اور ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کر سکیں۔یہ بہت ضروری ہے کہ دونوں ممالک سی پیک کی تعمیر کےاعلی معیارکو فروغ دیں ،مشترکہ طور پر چین پاکستان فری تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل در آمد کریں اور دوطرفہ تعلقات کو ایک نئی سطح پر لے جایا جائے ۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین پاک تعلقات لین دین کی بنیاد پر قائم نہیں ہیں بلکہ ان کی ایک مستحکم اسٹریٹجک بنیاد ہے اور دونوں ممالک کی قسمت ایک دوسرے سے منسلک ہے۔ پاکستان کے قیادت چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کی حمایت کرتی ہے اور تمام پاکستانی حلقوں کا چین کے ساتھ تعلقات پر اتفاق رائے ہے۔ پاکستان چین کے کلیدی مفادات اور اہم تحفظات کی حمایت کرتا ہے اور چین کے ساتھ مل کر مستقبل میں تعاون کے نظریات کو مستحکم کرنے اور دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے منصوبہ بندی کرنے پر تیار ہے۔
فریقین نے افغانستان سمیت عالمی اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔