چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر اعلی معیار کی ترقی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے،وانگ ای
اکیس اگست کو چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے صوبہ ہائی نان کی کاونٹی باوٹنگ میں پاکستانی وزیر خارجہ قریشی کے ساتھ ہونے والی دوسری چین پاک اسٹریٹیجک بات چیت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں وزرائے خارجہ اس بات پر متفق ہیں کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچے۔ سی پیک کی تعمیر اعلی معیار کی ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور یہ پاکستان کی حیاتِ نو میں اہم کردار ادا کرے گی۔
فریقین زیر تعمیر منصوبوں کو بروقت مکمل کریں گے، ملازمتوں کے زیادہ مواقع تخلیق کریں گے، عوام کی روزمرہ زندگی کا معیار بہتر کریں گے نیز صنعتی پارکس کی تعمیر ، افرادی وسائل کی تربیت،غربت کے خاتمے ، طب و صحت ، زراعت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھائیں گے اور مشترکہ ترقی اور پیش رفت کے حصول کے لیے سی پیک کی غیر معمولی استعداد کو استعمال کریں گے ۔
پریس کانفرنس میں افغانستان کے حوالے سے چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ چین ، افغانستان میں پر امن مفاہمت کے سلسلے میں اختیار کردہ اہم اقدامات پر خلوصِ دل سے راضی ہے، اور پر امید ہے کہ افغانستان میں تمام فریقین اس نایاب موقع سے فائدہ اٹھا تے ہوئے اس مسئلے کا ایک موثر سیاسی حل تلاش کریں گے۔ افغانیوں کے داخلی مذاکرات کے لیے چین کی جانب سے پانچ تجاویز اور توقعات ہیں:
پہلی ، سیاسی تصفیہ کی بنیادی سمت پر ثابت قدم رہیں ۔
دوسری، افغانیوں کی قیادت کے بنیادی اصول پر عمل پیرا ہوں۔
تیسری، وسیع اور جامع رواداری کے فریم ورک کی پاسداری کریں ۔
چوتھی، علامات اور بنیادی وجوہات دونوں کو حل کرنے کے راستے پر قائم رہیں۔ جنگ کے سب سے بڑے چیلنج کے علاوہ ، افغانستان کو غربت ، مہاجرین اور منشیات جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ مذاکرات میں شامل تمام فریقوں کو دانشمندی سے مشترکہ طور پر جواب دینے کی ضرورت ہے۔ امید ہے کہ تمام متعلقہ فریق قومی معیشت کی مجموعی صورتحال اور عوام کے روزگار پر متفق ہوں گے اور افغانستان میں امن و ترقی کے ایک مثبت دائرہ عمل کے حصول کی خاطر مل کر کام کریں گے۔
پانچویں تجویز اور توقع یہ کہ بین الاقوامی ذمہ داریوں کو ذمہ داری سے قبول کیا جائے گا۔
اس موقع پر سوال کیا گیا کہ " چین کا امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف تعزیری اقدامات کی جلد بحالی " کے مطالبے پر کیا تبصرہ ہے ؟ اس کے جواب میں وانگ ای نے کہا کہ امریکہ کا یہ مطالبہ بالکل بے بنیاد ہے ۔ امریکی حکومت نے امریکہ کی طرف سے ایران کے ایٹمی معاہدے پر باضابطہ طور پر دستخط کیے تھےلہذا اس کو معاہدے میں طے کردہ بین الاقوامی ذمہ داری کی پاسداری کرنی چاہیے ۔ خواہ حکومت کوئی بھی ہو امریکہ کو اس کی تعمیل کرنی چاہیے ۔یہ بین الاقوامی قانون کی ایک عام فہم بات ہے۔اگر امریکہ اپنے دستخط شدہ معاہدے سے اپنی مرضی سے دستبردار ہوتا ہے تو ، پھر کون سا ملک ، امریکہ کے ساتھ کسی معاہدے پر دستخط کرنے کی ہمت کرے گا؟عالمی برادری نےایران جوہری معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ انخلاء کی شدید مخالفت کی ہے۔