​ٹک ٹاک متعلقہ امریکی ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گی

2020-08-24 09:49:47
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

ٹک ٹاک کمپنی کے لاس اینجلس میں واقع ہیڈ کوارٹرز نے بائیس تاریخ کو اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے جائز حقوق و مفادات کے تحفظ کے لئے اپنی مرکزی کمپنی بائٹ ڈانس سے متعلق جاری کئے گئے امریکی حکومت کے انتظامی حکم نامے کے خلاف مقدمہ دائر کرے گی۔

اسی روز ٹک ٹاک نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ برس ، کمپنی نے خلوص کے ساتھ امریکی حکومت سے بات چیت کرنے کی کوشش کی تاہم ، امریکی حکومت نے حقائق کو نظرانداز کیا ، قانون پر مناسب انداز میں عمل درآمد نہیں کیا ، حتی کہ کمپنی کےتجارتی مذاکرات میں زبردستی مداخلت کرنے کی کوشش کی۔ کمپنی کی جانب سے کہا گیا کہ قانون کی حکمرانی کا راستہ ترک نہیں کیا جائے گا اور کمپنی اور صارفین کے متعلقہ حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

بائٹ ڈانس نے تصدیق کی کہ امریکی صدر ٹرمپ کے 6 اگست کو دستخط کیے جانے والے انتظامی حکم نامے کے خلاف مقامی وقت کے مطابق 24 اگست کو شکایت درج کی جائے گی۔بائٹ ڈانس نے کہا کہ متعلقہ انتظامی احکامات کی وجہ سے ، کمپنی 15 ستمبر کے بعد اپنے 1500 امریکی ملازمین کو ادائیگی نہیں کرسکے گی۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چوبیس تاریخ کو کمپنی کی جانب سے اندراج مقدمہ کے علاوہ ، ٹک ٹاک کے امریکی ملازمین بھی اس بنیاد پر ٹرمپ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ ٹرمپ کی جانب سے دستخط شدہ "پابندی" انتظامی الٹرا وائرس ہے اور کمپنی ملازمین کے آئینی حقوق کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ 6 اگست کو ، ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک سے امریکی قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے اور کسی بھی امریکی فرد یا ادارے کو 45 دن کے بعد ٹک ٹاک اور اس کی چینی مرکزی کمپنی کے ساتھ کسی بھی قسم کے لین دین کی اجازت نہیں ہو گی۔

شیئر

Related stories