خوراک کا ضیاع روکنا چین اور دنیا کے لئے فائدہ مند ہے

2020-08-26 10:45:27
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حال ہی میں ، چینی صدر شی جن پھنگ نے "کھانے کے ضیاع کو مستقل طور پر روکنے کے لئے" اہم ہدایات جاری کی ہیں۔ تاہم، ان ہدایات کو کچھ غیر ملکی میڈیا نے غلط انداز میں مشتہر کیا اور اس بات سے تعبیر کیا کہ چین کو غذائی کمی کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جو لوگ اس طرح سوچتے ہیں انہیں چینی ثقافت کی بنیادی تفہیم نہیں ہے۔ چینی تاریخ میں روایت ہے کہ "لوگوں کے لئے کھانا سب سے بڑی نعمت ہے" ۔ اسی طرح چین میں کاشتکاری کی قدیم ثقافت نے نسلوں سے زمانہ امن کے دوران قدرتی آفات کے خوف اور آنے والی مشکلات سے باخبر رہنے کا شعور بھی پید ا کیا ہے۔ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چینی قوم کے خمیر میں شامل ہے۔

چینی قومی رہنماؤں کی جانب سے کھانے پینے کے ضیاع کی مخالفت کی بنیاد بھی یہی ثقافت ہے۔ غذائی ضیاع کو کم کرنے کا مطلب محض فالتو کھانے کو ضائع ہونے سے بچانا نہیں ہے بلکہ کھیتوں میں لگی محنت، پانی، توانائی اور پیداواری مواد کو بھی بچانا ہے، جو زمین کے قدرتی ماحول کے تحفظ کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

حال ہی میں اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی نے پیش گوئی کی تھی کہ 2020 میں دنیا بھر میں بھوک کا شکار ہونے والوں کی تعداد میں 83 ملین سے 132 ملین تک کا اضافہ ہو سکتا ہے ۔ اس تناظر میں ، چین "کھانے کی بچت کی حمایت اورضیاع کی مخالفت" کرتا ہے ، اس سے نہ صرف گھریلو کیٹرنگ کی غیر معقول کھپت کو درست کرنے میں مدد ملے گی، بلکہ عالمی غذائی تحفظ پر اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا۔

شیئر

Related stories