ٹک ٹاک کے نزدیک امریکی صدارتی فرمان "غیر قانونی" قرار ، ٹک ٹاک اپنے حقوق کے دفاع کے لیے پرعزم

2020-08-31 17:23:35
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چینی ٹیکنالوجی کمپنی ٹک ٹاک نے 24 اگست کو کیلیفورنیا کی ضلعی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا ، جس میں ٹرمپ انتظامیہ پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ اس نے ٹک ٹاک اور اس کی مالک کمپنی بائٹ ڈینس سے متعلق غیر قانونی ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا ہے۔

"واشنگٹن پوسٹ" کے مطابق ، ٹرمپ کے ٹک ٹاک مخالف فرمان کی بنیاد امریکی بیرونی سرمایہ کاری کمیشن کے جائزہ نتائج ہیں جبکہ اس کی قانونی بنیاد "انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاور ایکٹ" ہے۔ اب تک ، مختلف امریکی صدور 58 مرتبہ اس قانون کا استعمال کر چکے ہیں ، جس کے تحت ایران ، روس اور دیگر ممالک پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے سمیت دہشت گردوں کے مابین مالیاتی لین دین کو محدود کرنے جیسے امور شامل ہیں۔

ٹرمپ نے اپنی صدارتی مدت میں چھ مرتبہ اس قانون کا استعمال کیا ہے ، اس میں ٹک ٹاک پر پابندی بھی شامل ہے۔ 2019 میں ، چین-امریکہ تجارتی تناو کے دوران بھی ٹرمپ نے اس قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ چین میں موجود امریکی کمپنیوں کو چین چھوڑنے کے احکامات صادر کریں گے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمے کے دوران ٹک ٹاک نے "انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاور ایکٹ" کے اطلاق سے متعلق بھی کئی سوالات اٹھائے ہیں۔ اس کے علاوہ ، ٹک ٹاک نے ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر میں تین غیر آئینی اقدامات سمیت کل سات شقوں سے متعلق شکوک کا اظہار کیا ہے۔فی الحال تو ٹک ٹاک نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے جس کی سماعت کی جائے گی۔ جج ٹک ٹاک پر پابندی کے فیصلے کو معطل کر سکتا ہے جس پر امریکی حکومت اپیل کر سکتی ہے ۔ لیکن کم از کم اس مقدمے سے ٹک ٹاک کو قیمتی مہلت ضرور مل سکتی ہے۔ دوسری جانب ٹک ٹاک کا یہ اقدام اپنے حقوق کے دفاع کے لئے پیشہ ورانہ رویےاور بھرپورعزم کا مظہر ہے ، اور عالمی منڈی ، سرمایہ کاروں اور صارفین کے سامنے بھرپور اعتماد کا عکاس ہے۔


شیئر

Related stories