چین اور یورپی یونین کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری بہترین عالمی مفاد میں ہے ، سی آر آئی اردو کا تبصرہ

2020-09-15 14:47:04
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حال ہی میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے چین۔جرمنی۔یورپی یونین کے رہنماء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کو پر امن بقائے باہمی ، کھلے پن و تعاون ،کثیر الجہتی اور مذاکرات و مشاورت کے چار بنیادی اصولوں کے تحت تعلقات کو فروغ دینا چاہیے۔موجودہ وبائی صورتحال میں چین اور یورپی یونین کے درمیان اس اعلیٰ سطح کی سرگرمی کے کئی نمایاں پہلو ہیں۔اول ، عالمگیر وباکےباعث دنیا اس وقت ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے بالخصوص بدترین اقتصادی بحران نے تقریباً سبھی ممالک کی معیشتوں کو بری طرح متاثر کیا ہے ، ایسے میں چین اور یورپی یونین کی جانب سے آزادانہ تجارت ،کثیر الجہتی اور تعاون کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کرنا یقیناً دنیا کے لیے ایک مثبت اور توانا پیغام ہے۔دوم ، چین اور یورپی یونین عالمی منظرنامے میں دو اہم طاقتیں ہیں اور دونوں کے درمیان مستحکم تعاون اور مشاورت عالمی امن ،استحکام اور خوشحالی کے لیے نہایت لازم ہےبالخصوص ایک ایسے وقت میں جب دنیا میں تجارتی تحفظ پسندی ،یکطرفہ پسندی اور بالادست نظریات پروان چڑھ رہے ۔

سوم ،چین۔یورپی یونین اجلاس چند ایسے ممالک اور سیاسی قوتوں کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے جو چین سے معاشی طور پر علیحدگی کا راگ الاپ رہے ہیں جبکہ عملی طور پر خود عالمی تنظیموں اور بین الاقوامی معاہدوں سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ایسی قوتیں ایک جانب جہاں اقتصادی سماجی ترقی کے لیے عالمگیر تعاون کو نقصان پہنچا رہی ہیں وہاں دوسری جانب اُن کے منفی رویے مختلف ممالک کی ترقیاتی راہ میں بھی رکاوٹ ہیں۔ ایسے میں چین اور یورپ دونوں کے لیے لازم ہے کہ اعتماد سازی کو مضبوط کریں ، باہمی تعاون کو فروغ دیں اور جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو آگے بڑھائیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ دونوں فریقوں کے تعلقات میں "مشترکہ اقتصادی و تجارتی مفادات" سب سے اہم نکتہ ہے۔چین ایک طویل عرصے سے یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جبکہ فریقین کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری ،سرسبز ترقی ،ڈیجیٹل معیشت سمیت دیگر کئی شعبہ جات میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔

دونوں فریقوں کی مشترکہ خواہش ہے کہ ایک جامع ،متوازن اور اعلیٰ معیار کے سرمایہ کاری معاہدے کو جلد عملی شکل دی جائے تاکہ دیرینہ حل طلب مسائل سے بہتر طور پر نمٹتے ہوئےدوطرفہ تعلقات کو ترقی دی جائے۔چین نے ابھی حال ہی میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ دوہری گردشی ترقی پر مبنی نیا ماڈل اپنایا جائے گا جس سے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے نمایاں ثمرات حاصل ہوں گے۔ یورپی کمپنیوں کے لیے یہ نادر موقع ہے کہ وہ چین کی ترقی سے فائدہ اٹھا سکیں جبکہ چینی کمپنیاں بھی متوازن طور پر یورپی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکتی ہیں۔

تاریخی حقائق واضح کرتے ہیں کہ چین اور یورپی یونین نے کسی بھی مشکل صورتحال میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔یورپ کو درپیش قرضوں کا مسئلہ ہو یا عالمی مالیاتی بحران ، چین یورپی ممالک کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ کووڈ۔19کی وبائی صورتحال میں بھی چین نے جس انداز سے یورپی ممالک کو بروقت امداد و حمایت فراہم کی ،اسے یورپی رہنماوں کی جانب سے متعدد مرتبہ سراہا گیا ہے۔دونوں فریقوں کے لیے یہ مناسب موقع ہے کہ بات چیت اور مشاورت سے تعاون کی نئی راہیں تلاش کی جائیں ،مشترکہ مفادات کے حصول کی جستجو کی جائے اور دنیا کو درپیش مسائل کے حل میں اپنی اہم ذمہ داریاں احسن طور پر نبھائی جائیں۔


شیئر

Related stories