شی جن پھنگ کے تجویز کردہ چار امور دور رس نتائج کے حامل ہیں، سی آر آئی تبصرہ
چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے چودہ تاریخ کی شام کو بیجنگ میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل ، یورپی کونسل کے صدر مشیل ، اور یورپی کمیشن کے صدر وان ڈیر لین کے ساتھ ایک ویڈیو اجلاس میں شرکت کی۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ نوول کورونا وائرس نمونیا کے باعث پھیلنے والی وبا نے ایک صدی سے پوشیدہ رہنے والی بڑی تبدیلیوں کے ارتقا کو تیز کردیا ہے ، اور بنی نوع انسان ایک نئے دوراہے پر کھڑا ہے۔ چین اور یورپی یونین کو لازمی طور پر جامع اسٹریٹجک شراکت کی صحتمند اور مستحکم ترقی کو فروغ دینے اور "چار اہم بنیادی تقاضوں " کو پورا کرنا ہوگا: پہلی پرامن بقائے باہمی کو برقرار رکھنا ، دوسری کھلے تعاون کو برقرار رکھنا ، تیسری کثیرالجہتی کو برقرار رکھنا ، اور چوتھی بات چیت اور مشاورت کو برقرار رکھنا۔
رواں سال چین اور یورپ کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کی 45 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ اگرچہ نوول کورونا وائرس کی وبا اچانک سامنے آئی ہے تاہم اس نے چین اور یورپ کے درمیان اعلیٰ سطح کے تبادلوں اور تعاون کو روکا نہیں ہے۔ تقریباً دوماہ سے کچھ زائد عرصے میں دونوں خطوں کے رہنماؤں کی یہ دوسری ویڈیو ملاقات ہے۔ اس سے قبل بھی مشیل اور وون ڈیر لین سے ملاقات کرتے ہوئے ، شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ چین اور یورپی یونین کو عالمی امن اور استحکام کو برقرار رکھنے والی دو بڑی طاقتیں ہونا چاہیے۔ دونوں کو عالمی ترقی میں مثبت طور پر حصہ لینا چاہیے۔
یورپی رہنماؤں نے چین کے اعلیٰ رہنماؤں کی پیش کردہ تجاویز اور منصوبوں کا مثبت جواب دیتے ہوئے عالمی ادارہ صحت اور عالمی تجارتی تنظیم جیسی بین الاقوامی تنظیموں میں چین کے ساتھ تعاون کو مستحکم کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا اور امید کی ہے کہ چین کے ساتھ انسانی حقوق کے میدان میں برابری کے ساتھ اور باہمی احترام کے ساتھ پیشرفت کی جائے گی۔
یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ چین بالادستی کے بغیر امن چاہتا ہے ، چین ایک خطرےکے بجائے ایک موقع ہے ، اور چین شراکت دار ہے ، مخالف نہیں۔یہ چین کی واضح اور مستحکم ترقی کا موقف ہے۔