صحرا زدگی پر قابو پانے کے لیے چین کے موئثر اقدامات
چین کے اندرون منگولیا خود اختیار علاقے کے شہر آرڈوس میں واقع تو گو رگجا گاوں میں ایک ایسی سڑک ہے جہاں ایک جانب ریت ہی ریت نظر آتی ہے۔ دوسری جانب شمسی فوٹو وولٹک پینلز دیکھے جا سکتے ہیں۔ ملیٹھی اور مکئی ان پینلز کے سائے میں کاشت کیے جاتے ہیں۔نزدیک پہنچتے ہی آپ پولٹری کی آوازیں بھی سن سکتے ہیں۔ یہ صحرا کبوکی میں ریت پر قابو پانے اور بجلی کی پیداوار کا ایک اہم منصوبہ ہے۔ حکومتی پالیسیوں کی حمایت، صنعتی و کاروباری اداروں کی سرمایہ کاری، مقامی کسانوں کی شرکت اور سائنسی و تکنیکی تخلیق کے ذریعے مجموعی طور پر 6000 مربع کلومیٹر سے زائد ریتلے علاقے پر قابو پالیا گیا ہے اور ایک لاکھ سے زیادہ مقامی لوگوں کو غربت سے نجات ملی ہے۔ اس منصوبے سے نہ صرف مقامی لوگوں کی آمدن میں اضافہ ہوا بلکہ صحرا زدگی پر بھی قابو پایا گیا ہے۔ اسے واقعی ایک سبز "کنجی"کہا جاسکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوئترس نے دو ہزار انیس میں ساتویں کبوکی انٹرنیشنل ڈیزرٹ فورم کے موقع پر ایک تہنیتی پیغام میں عالمی ماحولیاتی تحفظ کے لیے چین کی کوششوں کو بھرپورسراہا تھا۔