اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں چینی صدر کی تقریر ایک بڑے ملک کی طاقت، سمت کی قیادت اوربھرپور ذمہ داری کی عکاس ہے، ای ایس سی اے پی میں چینی مندوب
ایشیا اور بحر الکاہل کے لیےاقوام متحدہ کا اقتصادی اور سماجی کمیشن ( ای ایس سی اے پی) ، ایشیا اور بحر الکاہل کے خطے میں اقوام متحدہ کا سب سے اہم اقتصادی اور سماجی تعاون کا پلیٹ فارم ہے ۔ اس کا صدر دفتر تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں واقع ہے۔ 2020 اقوام متحدہ کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کا سال ہے۔ نامہ نگاروں کو انٹرویو دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے ای ایس سی اے پی میں چین کے مستقل مندوب کھہ یو شینگ نے کہا کہ حالیہ دنوں صدر شی جن پھنگ کی اقوام متحدہ میں کی جانے والی اہم تقریر ،ایک بڑے ملک کی طاقت ، سمت کی قیادت اور بھرپور ذمہ داری کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "بڑے ملک کی طاقت" صدر شی جن پھنگ کی تقریروں کے سلسلے میں عملی طور پر نظر آتی ہے، جس میں اقوام متحدہ کے کردار ، کثیرالطرفہ سمت ، انسداد وباکے حوالے سے عالمی تعاون ، اور عالمی معاشی بحالی کے فروغ سے متعلق چین کے اصولوں اور مؤقف کی پوری وضاحت کی گئی ہے۔ یہ بین الاقوامی صورتحال اور بین الاقوامی تعاون پر ایک بڑے ملک کے رہنما کے خیالات کا عملی پیکر اور ایک بڑے ملک کے رہنما کے وسیع النظری اور رکھ رکھاو کا ثبوت ہے۔’سمت کی قیادت‘ شی جن پھنگ کی تقریر میں واضح ہے ، درست سمت کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئی ہیں کہ اقوام متحدہ کو کیا کردار ادا کرنا چاہیے۔کس طرح سے اس گلوبل ویلیج میں پوری دنیا کے لوگ ہم آہنگی کے ساتھ جی سکتے ہیں اور ترقیاتی عمل میں آگے بڑھنا اور اس دوران ’کسی ایک کو بھی پیچھے نہ چھوڑنا کتنا اہم ہے۔ ترقی پذیر ممالک کو ترجیح دیتے ہوئے چین کی ویکسین کی تیاری سمیت متعدد نئے اقدامات کا اعلان اور ویکسین کو عالمی سطح پر عوامی استعمال کی مصنوعات کے طور پر استعمال میں لانے کا ذکر ، شی جن پھنگ کی تقریر میں "بھرپور ذمہ داری" کا عملی اظہار ہے۔