اقوام متحدہ کی جانب سے صنفی مساوات اورخواتین کو بااختیار بنانے میں چین کے کردار کی تعریف
انیس سو پچانوے میں منعقدہ بیجنگ ورلڈ ویمن کانفرنس کے دوران "بیجنگ اعلامیہ" اور "ایکشن پلیٹ فارم" کی منظوری کی پچیسویں سالگرہ کی یاد میں یکم اکتوبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پچھترویں اجلاس میں ایک اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوگا۔ یو این ویمن کے مطابق گزشتہ پچیس برسوں کے دوران عالمی برادری کی جانب سے چین میں صنفی مساوات اور عالمگیر خواتین کی ترقی کو فروغ دینے میں نمایاں خدمات کو بھرپور پزیرائی ملی ہے۔
اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل، یو این ویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ملامبو نیوکا نے حالیہ دنوں خواتین کو غربت سے نجات دلانے، روزگار کی فراہمی، مساوی تعلیم ، صحت سمیت مختلف شعبوں میں چین کی حاصل شدہ کامیابیوں کو سراہا۔
چین نے دو ہزار پندرہ کے بعد سے اب تک ترقی پزید ممالک میں خواتین کی فلاح کے لیے ایک سو "ہیپی کیمپس پروجیکٹس" اور ایک سو " زچہ بچہ صحت مراکز" کی تعمیر میں مدد فراہم کی ہے۔ چین کی جانب سے ترقی پزیر ممالک کی تیس ہزار خواتین کو چین میں تربیتی پروگراموں میں مدعو کیا گیا ہے جبکہ ایک لاکھ مقامی خواتین کو پیشہ ورانہ تکنیکی تربیت فراہم کی گئی ہے۔ چین نے تیرہ ممالک میں چینی اور بیرونی تربیتی مراکز قائم کئے ہیں اور دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کو امداد فراہم کی ہے کہ وہ مقامی خواتین کے معیار زندگی اور استعداد کار میں اضافے کے لیے اقدامات کر سکیں۔اس کے علاوہ چین کی خواتین فیڈریشن نے گزشتہ پانچ برسوں میں اسی سے زائد ممالک کی بارہ سو خواتین کو تربیت فراہم کی اور اٹھارہ ممالک کی خواتین کو روزگار کے لیے وسائل فراہم کیے ہیں۔