چین سے سہ فریقی اسلحہ کنٹرول کے مذاکرات میں حصہ لینے کا مطالبہ غیر منصفانہ ، غیر معقول اور ناقابل عمل ہے، اقوام متحدہ میں چین کے نائب نمائندے
چینی وفد کے سربراہ اور اقوام متحدہ میں چین کے نائب نمائندے گینگ شوانگ نے بارہ تاریخ کو اقوام متحدہ کی75 ویں جنرل اسمبلی میں اسلحہ کنٹرول اور بین الاقوامی سلامتی کمیٹی کی عام بحث میں خطاب کرتے ہوئے امریکہ کی طرف سے حال ہی میں پیش کردہ نام نہاد"سہ فریقی اسلحہ پر قابو پانے کے مذاکرات" کی مخالفت کی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی برادری کی توجہ ہٹانے کیلئے یہ محض امریکہ کی ایک چال ہے ، دراصل امریکہ جوہری ہتھیاروں سے پاک اسلحہ بندی کے لیے اپنی خصوصی ترجیحی ذمہ داری پوری نہ کرنے کیلئے بہانہ ڈھونڈنے اورقطعی فوجی برتری قائم کرنے کی کوشش کرنے کی وجوہات تلاش کررہا ہے۔
گینگ شوانگ نے کہا کہ چین اپنی حفاظت کی خاطر دفاعی جوہری حکمت عملی پر عمل پیرا ہے ،ماضی میں چین نے کبھی دوسرے ممالک کے ساتھ فوجی دوڑ میں شامل نہیں ہوا اور نہ ہی مستقبل میں ہو گا۔
چین کی جوہری طاقت امریکہ اور روس کی سطح پر نہیں ہے ۔چین سے سہ فریقی اسلحہ کنٹرول کے مذاکرات میں حصہ لینے کا مطالبہ غیر منصفانہ ، غیر مناسب اور ناقابل عمل ہے ۔چین اس سلسلے میں نہ تو کسی کی دھمکی میں آئے گا اور نہ ہی بلیک میل ہو گا۔
گینگ شوانگ نے اس بات پر زور دیا کہ جوہری صلاحیت حاصل کرنے کے پہلے دن سے ہی چین نے اعلان کیا ہےکہ چین کسی بھی حالت میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کرے گا، اور غیر جوہری ممالک اور جوہری ہتھیاروں سے پاک زون کے خلاف غیر مشروط طور پر جوہری ہتھیار استعمال نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ چین پانچ جوہری طاقتوں میں واحد ملک ہے جس نے یہ وعدہ کیا ہے۔