چین نے ہمیشہ افغان مسئلے کے حل کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے، چینی وزارت خارجہ
اطلاعات کے مطابق بین الافغان مذاکرات کے پہلے دور کے آغاز کو ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے ۔افغان امن مذاکرات کے دونوں فریقین اب بھی اہم امور پر کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکے ، اور تنازعات میں کمی آنے کے برعکس ان میں اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے رسمی پریس کانفرنس میں کہا کہ چین نے ہمیشہ اس بات کی وکالت کی ہے کہ افغان امن مذاکرات میں شامل دونوں فریقین جنگ کے میدان کی بجائے افغان مسئلے کو مذاکرات کی میز پر حل کریں ۔امید ہے کہ دونوں فریقین اپنے اعتماد اور اخلاص کو مضبوط کریں گے ، صبر اور تحمل کو برقرار رکھیں گے اور جلد از جلد ان مذاکرات کے نتائج برآمد ہوں گے۔
چاؤ لی جیان نے کہا کہ امریکہ افغان معاملے کا سب سے بڑا بیرونی عنصر ہے۔اسے افغانستان میں جاری تشدد میں مزید اضافے کو روکنے کے لئے منظم اور ذمہ دارانہ انداز میں اپنی فوج واپس بلانی چاہیئے اور افغانوں کے مابین مذاکرات کے لئے سازگار بیرونی ماحول پیدا کرنا چاہئے ۔