سنکیانگ میں مذہبی شخصیات پر ظلم وستم سے متعلق جھوٹا پر پیگنڈا بے نقاب
محمد محمد امین 2018 میں سنکیانگ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز سے گریجویٹ ہوئے اور اس وقت سنکیانگ کی مویو کاؤنٹی کی ایک مسجد میں امامت کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔امریکی اور مغربی میڈیا کے اس دعوے کے جواب میں کہ "سنکیانگ میں متعدد مذہبی شخصیات حکومت کے ظلم و ستم کے شکار ہیں" ،محمد محمد امین نے کہا کہ یہ جھوٹ اور بہتان ہے اور انہوں نے ایک نوجوان مذہبی شخصیت کی حیثیت سے سنکیانگ میں مذھبی حوالے سے ہم آہنگی اور تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کی مذہبی آزادی کا مشاہدہ کیا ہے۔
محمد محمد امین نے کہا: "ہمارے مذہبی حلقوں اور حکومت کے مابین تعلقات کو کشیدہ کرنے ، مسلمانوں اور غیر مسلموں کے مابین تفرقہ ڈالنے اور ہمار ی ہم آہنگی اور مستحکم زندگی کو نقصان پہنچانے کے لیے امریکی اور مغربی میڈیا کے ارادے انتہائی اذیت ناک ہیں۔ ہمیں بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا اور ہم سے توقع نہیں رکھنی چاِہیے کہ ہم اس ماضی کی طرف واپس لوٹیں گے جہاں تشدد اور دہشت تھی ۔
محمد محمد امین نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ لوگ افواہوں پر کان نہیں دھریں گے۔ انہوں نے لوگوں کو دعوت دی کہ سنکیانگ آئیں خاص طور پر جنوبی سنکیانگ آئیں ،اور سنکیانگ میں گزشتہ برسوں میں ہونے والی زبردست تبدیلیوں کو محسوس کریں، تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کی خوشگوار اور صحت مند زندگی کا مشاہدہ کریں اور سنکیانگ میں موجود تمام نسلی گروہوں سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کے درمیان اتحاد اور گرم جوشی محسوس کریں۔