دنیا کی بلند ترین ریلوے لائن انسانی عزم و ہمت کی مثال
انسان اپنے عزم اور ہمت اور ارادوں سے ناممکن کو ممکن بنا دیتا ہے۔ اگر ارادے خلوص نیت سے کئے گئے تو قدرت بھی انسان کے شامل حال ہو جاتی ہے اور وہ حیران کر دینے والے کارنامے کر دکھاتا ہے۔ ایسے شاندار کارناموں میں سے ایک دنیا کے بلند ترین اور دشوار گزار مقامات پر ریلوے لائنوں اور سڑکوں کی تعمیر ہے۔ یہ تعمیرات بنی نوع انسان کی ایسی خدمت ہیں جس کاکوئی نعم البدل نہیں ہے۔ چین میں حال ہی میں صدر شی جن پھنگ کی جانب سے سیچوان- تبت ریلوے لائن کی تعمیر کے حوالے سے اہم ہدایات جاری کی گئیں۔ اس سے قبل اس علاقے میں دنیا کی بلند ترین ریلوے لائن کا میزبان ملک ہونے کا اعزاز بھی چین ہی کو حاصل ہے۔دنیا کی بلند ترین یہ ریلوے لائن چنگھائی- تبت ریلوے لائن کہلاتی ہے۔ اس ریلوے لائن کا انتہائی مقام سطح سمندر سے 16627فٹ بلند ہے۔ دنیا کا بلند ترین ریلوے اسٹیشن بھی تانگ گولا بھی اسی ریلوے لائن کے اسی مقام پر واقع ہے۔ اس ریلوے کے راستے میں تعمیر کی گئی فینگ گوشن سرنگ دنیا کی بلند ترین سرنگ ہے جو سطح سمندر سے16093فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ چنگھائی- تبت ریلوے لائن، سطح مرتفع تبت کے سب سے بڑے شہر شی نینگ جوکہ صوبہ چنگھائی کا دارلحکومت ہے کو تبت خود اختیار علاقے لہاسا کے دارالحکومت کو آپس میں ملاتی ہے۔
چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سکریٹری ، چین کے صدرمملکت ، اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین ، شی جن پھنگ نے حال سیچوان- تبت ریلوے لائن کی تعمیر کے حوالے سے اہم ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ سیچوان- تبت ریلوے کی تعمیر نئے دور میں تبت پر حکومت کرنے کے لئے پارٹی کی حکمت عملی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک اہم اقدام ہے۔ مغربی خطے بالخصوص سیچوان اور تبت کی معاشی و معاشرتی ترقی کو فروغ دینے کے لئے قومی اتحاد اور سرحدی استحکام کو یقینی بنانا بہت اہمیت کا حامل ہے۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ سیچوان- تبت ریلوے کے ساتھ ساتھ کھیتوں کی صورت حال، ارضیات اور آب و ہوا کی صورت حال بہت پیچیدہ ہے۔ یہاں کے قدرتی ماحولیاتی عوامل نازک ہیں اور تعمیراتی کام میں ایسی دشواریوں کا سامنا ہے جو شاید ہی دنیا کے کسی اور خطے میں ہوں۔ اس لئے ضروری ہے کہ چین کے سوشلسٹ نظام کے فوائد کو بھرپور انداز میں بروئے کار لایا جائے تاکہ اس شاندار اور مشکل تاریخی کام کو انجام دیا جاسکے۔ اس حوالے سےنیشنل ریلوے گروپ کو مرکزی ذمہ داری کو ادا کرنا چاہیے،متعلقہ یونٹوں اور سیچوان اور تبت صوبوں کو لازمی طور پر ہم آہنگی اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہئے اور اس عمل کو احتیاط سے انجام دینا چاہئے۔ اس ریلوے لائن کو تعمیر کرنے والوں کو"دو سڑکوں" اور چنگھائی- تبت ریلوے لائن کی روح کو آگے بڑھانا چاہئے ۔سائنسی تعمیرات ، محفوظ تعمیرات اور ماحول دوست تعمیرات کے تصورپر عمل پیرا رہتے ہوئے اعلیٰ معیار کے ساتھ
اس منصوبے کی تعمیر کو فروغ دیں ، اور جدید سوشلسٹ ملک کی جامع تعمیر میں نئی شراکت کریں۔
چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کی قائمہ کمیٹی کے رکن اور چین کی ریاستی کونسل کے وزیراعظم لی کھہ چھیانگ نے ہدایات دیں کہ اور نشاندہی کی کہ سیچوان- تبت ریلوے کی تعمیر پارٹی کی مرکزی کمیٹی اور ریاستی کونسل کی ہدایات کی روشنی میں اور طویل مدتی تناظر کی بنیاد پر کی گئی ایک اہم اسٹریٹجک حکمت عملی ہے۔
واضح رہے کہ سیچوان- تبت ریلوے کا چینگدو -یاآن سیکشن دسمبر 2018 میں آپریشن کے لئے کھول دیا گیا تھا ، اور لہاسہ-نایاچی سیکشن کی تعمیر کا کام جون 2015 میں شروع کیا گیا تھا۔ منصوبہ اس وقت آسانی سے چل رہا ہے ۔اس وقت شروع ہونے والا یاآن- نیانچگی سیکشن صوبہ سیچوان اور تبت خود اختیار علاقے میں واقع ہے۔ یہ لائن یاآن ، سیچوان سے شروع ہوتی ہے اور تبت میں لنزھی کے مقام پر اختتام پذیر ہوتی ہے۔ یہ چین میں قومی درجے میں صف اول کا دو رویہ ریلوے ٹریک ہے۔ نئی تعمیر شدہ مین لائن 1011 کلومیٹر لمبی ہے اور اس پر 120 سے 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹرین چل سکتی ہے۔ اس منصوبے کی تیاری اور عمل درآمد نیشنل ریلوے گروپ کی جانب سے سر انجام دیا گیا ہے۔