باہر ملازمت کرنے سے میری زندگی کافی بہتر ہو گئی ہے ،سنکیانگ کی خالدہ کی کہانی
2020-11-14 16:56:13
"میں اور میرے شوہر ایک ماہ میں سات ہزار یوان کماتے ہیں یعنی اسی ہزار یوان سالانہ ۔ ماضی میں اتنی آمدن تو ہمیں تین سال میں ہوتی تھی ۔" یہ کہنا ہے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کی خاتون خالدہ عبد العلیم کا جو کہ سنکیانگ کے شہر ترپان کے ایک ہوٹل میں کام کرتی ہیں اور اپنی موجودہ زندگی سے کافی مطمئن ہیں۔
کئی برس پہلے خالدہ بیاہ کر چوانگ زی گاؤں آئی تھیں ۔ان کے خاندان میں آٹھ افراد ہیں جو سب بہت محنتی ہیں ، لیکن کھیتی باڑی سے ہونے والی سالانہ آمدن صرف بیس سے تیس ہزار یوان ہی تھی ۔دو ہزار سولہ کے اواخر میں خالدہ کو اپنے شوہر کے ساتھ ترپان شہر کے ایک ہوٹل میں کام کرنے کا موقع ملا ۔ ان کے ساتھ چالیس سے زائد نوجوان بھی نوکری کے لیے اپنے علاقے سے باہر چلے گئے۔ان برسوں میں خالدہ کی زندگی میں زمین آسمان کا فرق آگیا ہے۔ ناصرف ان کے حالات بدلے ہیں بلکہ ان کے دیہات کے رہنے والوں کی زندگی بھی کافی بدل گئی ۔خالدہ کا کہنا ہے کہ چونکہ ان کے دیہات کے بہت سے افراد اب اپنے علاقے سے باہر ، دوسرے علاقے میں جا کر نوکری کرنے لگےہیں اور کچھ نے تو اپنے کاروبار بھی شروع کر دیئے ہیں اس لیے ان کی زندگیوں میں بھی بہتری اور خوشحالی آئی ہے۔