شنگھائی تعاون تنظیم دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھائے گی، پاکستانی صدر

2018-06-07 16:34:23
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

شنگھائی تعاون تنظیم دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو بھرپور   طریقے سے آگے بڑھائے گی، پاکستانی صدر

شنگھائی تعاون تنظیم دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو بھرپور   طریقے سے آگے بڑھائے گی، پاکستانی صدر

شنگھائی تعاون تنظیم کی  چھنگ تاؤ سمٹ میں شرکت کے لئے چین روانگی سے  قبل پاکستان کے صدر ممنون  حسین نے چھ تاریخ کو اسلام آباد میں چینی صحافیوں کو انٹرویو دیا،جس  دوران انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم خطے کے امن و سلامتی کے تحفظ اور سماجی و معاشی ترقی کے فروغ کے لئے نہایت اہم ہے۔امید ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو بھرپور  طریقے سے  آگے بڑھائے گی۔
پاکستانی صدر ممنو ن حسین کا کہنا ہے کہ اس وقت بعض ممالک میں اینٹی گلوبلائزیشن کا نظریہ نظر آرہا ہے۔اس صورتحال میں شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار نہایت اہم  ہے۔چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے گلوبل  تصور سے  تمام ترقی پزیر ممالک کے لئے ایک مثال قائم ہوئی ہے۔ہمارے خیال میں صدر شی جن پھنگ عالمی سطح کے رہنما ہیں۔ان کی زہانت اور نتائج سے دنیا کے مختلف ممالک کے لئے مفادات لائے جائیں گے۔
ممنون حسین نے مزید کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے اولین  منصوبے کی حیثیت سے چین پاک اقتصادی راہداری کے منصوبے میں نمایاں تنائج حاصل ہورہے ہیں۔روزگار کے مواقعوں  میں اضافے  اور توانائی اور نقل و حمل کی بنیادی تنضیبات کو بہتر بنانے کے ذریعے سے پاکستان کو چین پاک اقتصادی راہداری سے ترقیاتی نتائج حاصل ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپیل  کرتا ہے کہ پاکستان اور شنگھائی تعاون تنظیم کے درمیان تجارت، ٹرانزٹ اور توانائی کے حوالے سے راہداری قائم کی جائے ۔امید ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھائے گی ۔
چار موسموں کے اسٹریٹجک  ساتھی کی حیثیت سے چین اور پاکستان دونوں ممالک ایک دوسرے کے قومی مرکزی مفادات پر ہمیشہ سے توجہ دیتے ہیں۔ساوتھ چائنا سی کے مسلے کا ذکر کرتے ہوئے ممنو ن حسین نے کہا کہ پاکستان کا خیال ہے کہ ساوتھ چاِئنا سی کے علاقے کے امن اور استحکام کا تحفظ اسی خطے میں متعلقہ ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ساوتھ چائنا سی کے مسلے کو خطے میں متعلقہ ممالک کے درمیان براہ راست بات چیت اور مشاورت سمیت پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیئے۔

شیئر

Related stories