افغان لڑائی میں سال ۲۰۱۹ کی پہلی ششماہی کے دوران تیر ہ سو سےزائد عام شہر ی ہلاک، اقوام متحدہ کےمعاون مشن برائے افغانستان کا بیان
افغانستان کیلئے اقوام متحدہ کے معاون مشن نے منگل کو ایک بیان میں بتایا کہ افغانستان میں سال دو ہزار انیس کی پہلی ششماہی کے دوران عام شہری مسلح تصادم کا شکار ہوتے رہے جس کے نتیجے میں اس دوران تیرہ سو چھیاسٹھ عام شہری ہلاک جبکہ دو ہزار چار سو چھیالیس زخمی ہوئے۔ اگر چہ یہ تعداد پچھلے سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں ستائیس فیصد کم ہے تاہم سال کی دوسری ششماہی کے دوران پہلی ششماہی کی نسبت ستائیس فیصد ہلاکتوں میں اضافے پر یو این مشن کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا گیا ۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ اگر چہ تصادم کے مختلف فریقوں نے عام شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے تاہم یہ ناکافی ہےاور مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں زمینی لڑائی میں ہوئی ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر بم دھماکے ہلاکتوں کا باعث بنے ہیں۔ اس دوران ۱۴۴ خواتین ہلاک جبکہ ۲۸۶ زخمی ہوئیں۔ جس میں پچھلے سال کے مقابلے میں ۲۲ فیصد کی کمی آئی ہے۔اسی طرح اس عرصہ کے دوران ۳۲۷ بچے ہلاک جبکہ۸۸۰ زخمی ہوئے ۔
مشن نے مزید بتایا کہ اس عر صہ کے دوران ہلاک یازخمی ہونے والوں میں سے ۵۲ فیصد طالبان یا دوسری مسلح گروہوں کے ہاتھوں ہوئےجبکہ ۳۷ فیصد کی وجہ سیکورٹی فورسز ہیں۔