چینی برآمدات پر امریکہ کی جانب سےعائد اضافی ٹیرف پر امریکی ذرائع ابلاغ اور صنعتی حلقوں کی تنقید
حال ہی میں ا مریکی حکومت نے امریکہ کے لیے تین کھرب امریکی ڈالرمالیت کی چینی مصنوعات کی برآمدات پر مزید دس فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔گزشتہ دنوں امریکی ذرائع ابلاغ اور صنعتی حلقوں نے امریکی حکومت کے مذکورہ فیصلے کی مخالفت میں بیانات دیئے ۔
نیویارک ٹائمز سمیت دیگر امریکی ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹس میں بیان کیا کہ امریکہ نے ایک مرتبہ پھر چین پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ،جس سے پوری دنیا میں تجارتی کشیدگی اور سرمایہ کاروں کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔سی این این نے ایک امریکی تجزیہ کار کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی جنگ کے باعث ہونے والی کشیدگی سے عالمی اقتصادی زوال کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
بلوم برگ کی رپورٹ میں بیرونی تعلقات کونسل کے سینیر محقق ایڈورڈ آلڈن کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ موجودہ امریکی حکومت کی جانب سے چھیڑی گئی تجارتی جنگ بے کار ہو چکی ہے ،تاہم پھر بھی یہ حکومت ایک ناکام ،طویل مدتی حکمت عملی کی تیاری میں مصروف ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے نشاندہی کی ہے کہ گزشتہ سال جو اضافی ٹیرف امریکہ نے چین پر عائد کیے، وہ براہ راست یا بالواسطہ طورپر امریکی صارفین کے لیے ایک بوجھ بن گئے ۔ اب اگر مزید اضافی ٹیرف لگائے جائیں گے ، تو امریکی شہریوں کے روزمرہ استعمال کی اشیاءمہنگی ہو جائیں گی اور ان کےروزمرہ اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔اس لیے یکم ستمبر کو عائد ہونے والے اضافی ٹیرف سے امریکی صارفین مزید متاثر ہوں گے۔
نیویارک ٹائمز نے کے مطابق گزشتہ سال امریکہ نے ہر ممکن کوشش کر کے چین کے ساتھ تجارتی خسارے کو کسی حد تک کم کیا ،تاہم مجموعی طور پر امریکہ کا تجارتی خسارہ بڑھ گیا ہے،کیونکہ دوسرے علاقوں سے امریکہ کے درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے خیال میں تجارتی مذاکرات میں چین ایسی کوئی شرط نہیں مانے گا کہ جو اس کےکلیدی مفادات کے لیے نقصان دہ ہو۔