افغانستان میں قیام امن کے عمل پر سی آر آئی کاتبصرہ
12 اگست کو ، امریکہ اور افغان طالبان کے مذاکرات کاروں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں گزشتہ سال اکتوبر سے شروع ہونے والے مذاکرات کے آٹھویں دور کا اختتام کیا۔اس صورتحال کا مطلب کیا ہے؟ کیا اس نے افغانستان میں امن اور مفاہمت کا ایک موقع مہیا کیاہے؟ کیا امریکی فوج جلد افغان جنگ کی دلدل سے چھٹکارا حاصل کر لے گی ؟افغانستان کے امن کی منزل کتنی دور ہےاور ابھی کتناراستہ باقی ہے؟
سی آر آئی تبصرہ نگار نے اپنے ایک مضمون میں چینی دانشوروں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ خیال ظاہر کیا کہ مذکورہ بالا مذاکرات کا اہتمام امریکہ نے صرف اپنے اہداف کی تکمیل کے لئے کیا ہے۔دراصل امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے تمام ادوارمیں "افغان امور افغان عوام کے ہاتھ میں" کے اصول کی اصل عکاسی نہیں ہوئی۔ اس سے صرف "امن" کے نعرے کے تحت طالبان کے ساتھ بات چیت کا دروازہ کھول دیا گیا ہے۔ لہذا خدشہ ہے کہ مستقبل میں افغانستان کے اندر داخلی تنازعات میں کمی نہیں آئے گی۔