نیویارک اسٹاک مارکیٹ کریش
تیئیس اگست کو نیویارک سٹاک مارکیٹ شدید بحران کا شکار رہی ۔ چین-امریکہ تجارتی کشمکش میں اضافے کی وجہ سے، نیو یارک اسٹاک مارکیٹ کے تین بڑے اسٹاک انڈیکس کافی حد تک نچے گر گئے۔ فیڈرل ریزروو بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین جیروم پاول نے اسی دن اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کی تجارتی پالیسی بہت بڑے چیلنجز لے کر آئی ہے ۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ تیئیس اگست کو اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی اس بات کا اشارہ ہے کہ سرمایہ کاروں کی بنیادی تشویش امریکہ اور چین کے بیچ جاری تجارتی کشمکش ہے ۔موجودہ صورتِ حال میں سرمایہ کار بے چین ہیں اورمزید بدتر صورت حال کا سامنا کرنےکی توقع کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے کہ امریکہ اور چین کی یہ تجارتی کشمکش ایک طویل عرصے تک ، مارکیٹ کے اتار چڑھاو کا باعث بننے والے اہم عوامل میں سے ایک بن جائے گی۔
جیروم پاول نے اسی دن عالمی مرکزی بینک کے گورنرز کے اجلاس میں شرکت کی اور کہا کہ امریکی حکومت کی تجارتی پالیسی فیڈرل ریزروو بورڈ آف گورنرز کی مالیاتی پالیسی کے لیے "نئے چیلنجز" لائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں امریکی حکومت کی طرف سے چینی سامان کے لیے نئی ٹیرف پالیسی ، برطانیہ میں " ہارڈ بریگزٹ" کے امکان میں اضافے اور اٹلی کی حکومت کے بحران کے تناظر میں ، حالیہ دنوں بڑی مالیاتی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ آیا ہےاور عالمی معاشی ترقی میں سست روی کے آثار نمایاں ہوئے ہیں ۔