ترقی کا حق بنیادی انسانی حقوق سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا، ترقی پذیر ممالک کی رائے

2019-09-13 16:13:49
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

گیارہ ستمبر کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے بیالیسویں اجلاس میں خصوصی رپورٹر برائے ترقیاتی حق کے ساتھ بات چیت کا اہتمام کیا گیا۔

اجلاس میں چینی مندوب نے کہا کہ ترقیاتی عمل میں انسانی حقوق کا فروغ اور ان کا تحفظ ، چین میں انسانی حقوق کی ترقی کے سفر میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ چین نے ایک ارب چالیس کروڑ سے زیادہ آبادی کے لیے خوراک اور لباس کے مسئلے کو حل کیا ہے، پچاسی کروڑ غریب آبادی کو غربت کی حد سے باہر نکالا ہےاور ستہتر کروڑ آبادی کو روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ چین میں متوسط آمدنی والوں کا دنیا کا سب سے بڑاگروپ تشکیل پایا ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا تعلیمی نظام قائم کیا گیا ہے اورقومی سطح پر دنیا کے سب سے بڑے صحت کےبیمہ اور سماجی تحفظ کےنظام کو قائم کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی بینک سمیت دیگر عالمی تنظیموں نے کہا کہ اقتصادی اضافے اور غربت کے خاتمے کے لحاظ سے چین نے بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ چین نے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی مثال پیش کی اور متعدد مواقع پر " انسانی حقوق کی ترقی اور فروغ "کے حوالے سے انسانی حقوق کونسل کی جانب سے قرارداد وں اور بیانات کی منظوری کے عمل کو آگے بڑھایا ہے۔چین اپنی ترقی کو مسلسل، عالمی ترقی میں ضم کرتا رہے گا اور عالمی معیشت کی ترقی کو فروغ دیتا رہے گا۔

انگولا، جنوبی افریقہ، مصر اور پاکستان جیسے ترقی پزیر ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی کا حق بنیادی انسانی حقوق سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتاہے لیکن عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نظام کی ، ترقی کے مسئلے کی جانب دی جانے والی توجہ طویل عرصے سےناکافی ہے ۔اسی وجہ سے "اقوام متحدہ کے ترقیاتی حق کے بیان" کی منظوری کے تیس سال بعد بھی اس پر موثر عملدر آمد نہیں کیا جا سکتا ۔


شیئر

Related stories