امریکہ کی جانب سے ایران کے مرکزی بینک سمیت تین اداروں پر پابندی لگانے کا اعلان
امریکی حکومت نے بیس تاریخ کو ایران کے مرکزی بینک سمیت تین ایرانی اداروں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ اقدام سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر حملے کا رد عمل ہے۔
امریکہ کے صدر ڈولنڈ ٹرمپ نے اسی روز وائٹ ہاوس میں آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن سے ملاقات کے موقع پر متعلقہ پابندیوں کا اعلان کیا۔اسی موقع پر امریکہ کے وزیرخزانہ اسٹیون منوچن نے کہا کہ اب ایران میں فنڈنگ کےتمام ذرائع کو کاٹ دیا گیاہے۔
ڈولنڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ اپنی طاقتور فوجی قوت کے ذریعے آسانی سے ایران پر حملہ کرسکتا ہے۔تاہم انہوں نے ایران کے مسئلے کے حوالے سے ضبط و تحمل سے کام لیا ہے۔
امریکی وزیرخارجہ مائک پومپیو نے اسی روز ایک بیان میں کہا کہ یہ پابندیاں امریکہ کی جانب سے ایران کے سعودی عرب پر حملے کا رد عمل ہیں۔امریکہ ایران پر دباو جاری رکھے گا۔
یاد رہے کہ چودہ ستمبر کو سعودی عرب کے قومی تیل کمپنی کی دو تنصیبات پر ڈرون حملے ہوئے جس کی وجہ سے ان تنصیبات میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔یمن کے مسلح حوثی باغیوں نے مذکورہ حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ تاہم امریکہ نے ایران پر الزام لگایا کہ حملے کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔ایران نے امریکہ کے اس الزام کو مسترد کیاہے ۔