شام میں امریکی فوج پر ترکی کی طرف سے گولہ باری
ترکی کی فوج نے نو تاریخ کو شام کے شمالی علاقے میں موجود کرد مسلح ملیشیا کے خلاف فوجی اپریشن کا آغاز کیا ۔ اس کے بعد سے کئی عام شہریوں کی ہلاکت اور زخمی ہو نے کی اطلاعات ہیں ۔ تقریباً ایک لاکھ عام شہری اپنے گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کررہے ہیں ۔ ادھر امریکی وزارت دفاع نے گیارہ تاریخ کو اپنے بیان میں کہا کہ شام میں تعینات امریکی فوج پر ترکی کی طرف سے گولہ باری کی گئی ہے۔ امریکہ نےشام میں ترکی کے فوجی اپریشن کی مخالفت کی ہے ۔ اقوام متحدہ اور یورپی کونسل نے بھی اپنے بیانات میں ترکی سے فوجی اپریشن ختم کرنے اور عام شہریوں کی سلامتی کے تحفظ کی اپیل کی۔
ترکی نے گیارہ تاریخ کو بتایا کہ ترکی نےامریکی فوج کو گولہ باری کا نشانہ نہیں بنایا بلکہ اس کا مقصد امریکی فوج کےزیر کنٹرول ضلع میں موجود کرد مسلح دستے پر حملہ کرنا تھا ۔ اسی رات ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے استنبول میں اپنے بیان میں کہا کہ شام میں ترکی کے فوجی آپریشن کا مقصد مقامی شامیوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے ۔ ترکی شام کی علیحدگی کے لیے کچھ نہیں کررہا۔