افغانستان میں خواتین پر تشدد کے واقعات میں اضافہ
افغانستان میں کئی دہائیوں سے خواتین پر ہونے والا گھریلو تشدد خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور صنفی مساوات کے پروگرام چلانے والے کار کنان کی توجہ کا مرکز رہا ہے اور باوجود تمام تر کوششوں کے آج بھی یہ سب سے اہم مسئلہ ہے۔
۲۵نومبر،خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا عالمی دن ہے اور اس دن کی مناسبت سے افغانستان کے انسانی حقوق کمیشن نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیاں ،کم عمری کی شادی سےلے کر مار پیٹ تک تمام طرح کے ذہنی اور جسمانی تشدد کا سامنا کر رہی ہیں ۔ رواں سال کے پہلے سات ماہ میں خواتین پر ہونے والے تشدد کے دو ہزار سات سو باسٹھ واقعات رپورٹ ہوئے ۔
افغان خواتین صحافیوں کے حفاظتی مرکز کی ڈائریکٹر ، نیک زاد کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کی وجہ ناصرف قدیم اور فرسودہ رسم و رواج ہیں بلکہ ملک میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں بھی ہیں، کمزور حکومت کی بد عنوانیوں اور امن و امان کی بحالی کے سلسلے میں ناکامی کےباعث معاشرے میں عدم تحفظ کا احساس بڑھا ہے اور یہ نفسیاتی دباو بھی خواتین کے خلاف تشدد کی بڑی وجہ ہے ۔