شام کی آئینی کمیٹی کا دوسرا نمائندہ اجلاس بے نتیجہ اختتام پزیر
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے شام نے 29 نومبر کو جینیوا میں شام کے آئین کا جائزہ لینے والی کمیٹی کے دوسرے نمائندہ اجلاس کے اختتام کا اعلان کیا۔ اس اجلاس کے دوران شامی حکومت اور حزب اختلاف کے نمائندے کسی ایک ایجنڈے پر متفق نہ ہو سکے، لہذا یہ اجلاس بغیر کسی پیش رفت کے اختتام پذیر ہوگیا۔
25 سے 29 نومبر تک ، شام کی آئینی کمیٹی کے نمائندہ گروپ کا دوسرا بند کمرہ اجلاس جینیوا میں منعقد ہوا ، اور شام کی آئینی اصلاحات جیسے معاملات پر مزید مشاورت کا منصوبہ بنایا گیا۔ اجلاس کے پہلے روز مذکورہ کمیٹی کے دونوں شریک صدور نے اجلاس کے ایجنڈے کے حوالےسے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں اور اس حوالے سے تبادلہ خیال کیا ۔تاہم ، دونوں فریق ملکی خود مختاری، آزادی ، انسداد دہشت گردی ، اور زیر حراست قیدیوں کی رہائی جیسے معاملات پر کسی بھی اتفاق رائے پر پہنچنے میں ناکام رہے ، جس کی وجہ سے اجلاس کے دوران آئینی کمیٹی کا کل رکنی اجلاس منعقد نہ ہو سکا۔
عالمی برادری شامی آئینی کمیٹی کو شامی بحران کو سیاسی طور پر حل کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ سمجھتی ہے۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے شام گیر پیٹرسن نے نشاندہی کی کہ وہ آئندہ اجلاس کی تاریخ کا تعین کرنے کے لئے شام کی آئینی کمیٹی کے دونوں شریک صدور سے بات چیت جاری رکھیں گے اور وہ آئندہ ملاقات کے دوران پیشرفت کے منتظر ہیں۔