عالمی برادری کی امریکہ ایران کشیدگی میں کمی کی اپیل
ایرانی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ،انتقامی کاروائی کے طور پر ایران نے آٹھ جنوری کو عراق میں امریکی فوجی اڈے پر درجنوں میزائل داغے ۔پینٹاگون نے حملے کی تصدیق کی اور کہا کہ وہ اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ اس کا جواب کیسے دیا جائے۔ امریکہ اور ایران کے بیچ تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے ، عالمی برادری مصالحت میں مصروف ہے اور تمام فریقوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور صورتحال میں مزید کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں۔
ایران کے رہنمائے اعلی ، سید علی خامنہ ای نے اسی دن ٹیلیویژن تقریر میں کہا کہ اسی طرح کی فوجی کاروائیاں نا کافی ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس خطے میں امریکی موجودگی کا خاتمہ کیا جائے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاھو نے آٹھ جنوری کو اپنے بیان میں کہا کہ اگر اسرائیل پر حملہ ہوا تو وہ اس کا سخت جواب دےگا۔ انہوں نے امریکہ کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ ایک دوسرے کے بہترین دوست ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے آٹھ تاریخ کو ایک سفری انتباہ جاری کیا جس میں پاکستانی باشندوں سے اپیل کی گئی کہ مشرق وسطی میں حالیہ کشیدہ صورتِ حال کے باعث پاکستانی شہری عراق کا سفر اختیار کرنے میں احتیاط سے کام لیں۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے متعددممالک کے وزرائے خارجہ سےبات چیت کے بعد اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکہ اور ایران کے بیچ کشیدگی کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے ۔ پاکستانی وزیرِ خارجہ پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ امریکہ -ایران تنازعے میں ، کسی بھی ملک کے خلاف پاکستانی سر زمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور پاکستان کسی بھی علاقائی تنازعے میں فریق نہیں بنے گا ۔