فلسطینی صدر نے مشرقِ وسطی میں قیامِ امن کے امریکی منصوبے کو مسترد کر دیا

2020-02-12 15:30:36
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

گیارہ فروری کو فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطی اور مسلہِ فلسطین کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں امریکہ کی جانب سے پیش کردہ "مشرق وسطی میں قیام امن کے نئے منصوبے" کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے یکسر مسترد کر دیا تاہم محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کرنے کا ارادہ اظہار کیا۔

فلسطینی صدر نے اس منصوبے کو "اسرائیل-امریکہ تجاویز "قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل اور امریکہ کا بنایا ہوا منصوبہ ہے۔

اس منصوبے میں فلسطینی عوام کی خودمختاری اور آزادی کے حقوق کو مسترد کر دیا گیا ہے جب کہ یہودی بستیوں ،فلسطینیوں کی زمین کو ضبط کرنے اور سر زمینِ فلسطین پر قبضہ کرنے کی غیرقانونی سرگرمیوں کو قانونی رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔مزید یہ کہ اس منصوبے میں مشرقی یروشلم پر فلسطین کی اختیارات کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔

محمود عباس کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل کے اندر امن کے حامی شراکت دار موجود ہیں ، تو وہ فوری طور پر امن مذاکرات کر نے کے لیے تیار ہیں ۔

یاد رہے کہ اٹھائیس جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطی میں قیام امن کا نیا منصوبہ جاری کیا جس کے بعد سے فلسطین اور اسرائیل کے علاقے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔


شیئر

Related stories