عالمی ادارہ صحت کی چین سے باہر دیگر ممالک میں کرونا وائرس کووڈ۔۱۹ کے پھیلاو پر تشویش
ستائیس تاریخ کو عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایداھانوم گبریسس نے جنیوا میں ایک بریفنگ کے دوران چین سے باہر دیگر ممالک میں کرونا وائرس کووڈ۔۱۹ کے پھیلاو پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وبائی صورتحال ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ایسے میں مختلف ممالک کو فوری اقدامات کرنے چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ کرونا وائرس کووڈ-۱۹ انفلوئنزا نہیں ہے ،چین کی جانب سے وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے تجربات ظاہر کرتے ہیں کہ درست اقدامات سے وبا پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
ٹیڈروس نے مزید کہا کہ کرونا وائرس کووڈ-۱۹ علاقائی سرحدوں یا گروہوں تک محدود نہیں ہے اور نا ہی اس کا تعلق کسی ملک کے جی ڈی پی یا ترقیاتی معیار سے ہے۔کرونا وائرس کے نہ صرف پھیلاو کو روکنا ہے بلکہ اس بات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ اگر کوئی کیس سامنے آتا ہے تو اُس صورت میں کیا بہترین لائحہ عمل اپنایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام ممالک کی جانب سے کیسوں کی جلد تشخیص ، مریضوں کو علیحدہ رکھنے کے نظام ، قریبی رابطے میں رہنے والے افراد کی معلومات ، اعلی معیاری طبی نگہداشت کی فراہمی اور اسپتالوں اور آبادیوں میں وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے لازمی اقدامات اور تیاریوں کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے اندازے کے مطابق ، اس وقت دنیا کے تیس تا چالیس ممالک میں کرونا وائرس کووڈ۔۱۹ کے پھیلنے کے خطرات زیادہ ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے 57 ممالک کو وائرس کی تشخیص کے لیے آلات سمیت طبی عملے کو آن لائن تربیت بھی فراہم کی گئی ہے۔