امریکی بازار حصص شدید مندی کا شکار ،عالمی منڈیوں میں تشویش کی لہر
نو مارچ کو کاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز امریکی بازار حصص شدید مندی کا شکار ہوگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے تین بڑے انڈیکس ڈوب گئے۔ سن 2008 کے مالیاتی بحران کے بعد امریکی بازار حصص میں ایک ہی روز میں ہونے والی یہ سب سے بڑی گراوٹ ہے۔ ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج میں 2000 پوائنٹس سے زائد کی کمی واقع ہوئی ، جو سات اعشاریہ دو نو فیصد کی کمی ہے ۔ اس انڈیکس میں یہ سن 2008 کے مالیاتی بحران کے بعد ہونے والی سب سے بڑی کمی ہے۔
اسی طرح ایس اینڈ پی 500 انڈیکس میں سات اعشاریہ دو فیصد تک کی کمی واقع ہوئی، جس کے ساتھ ہی "فیوزنگ میکانزم" کو متحرک کردیاگیا اورلین دین پندرہ منٹ کے لئے معطل ہو گیا۔ یہ دوسرا موقع ہے کہ جب سن 1997 کے بعد امریکی اسٹاک نے فیوزنگ کو جنم دیا۔
امریکی اسٹاک مارکیٹ کے آغاز میں ہونے والی تیز رفتار گراوٹ سے متاثرہ یورپی اسٹاک مارکیٹ بھی تیزی سے بند ہوگئیں ، کاروباری حلقوں میں پھیلنے والی تشویش کی اس لہر نے دیگر ممالک اور خطوں میں بھی اسٹاک مارکیٹوں کو ہلا کر رکھ دیا ۔
ماہرین تیل کی قیمتوں میں ہونے والی تیز رفتار کمی کو اس بحران کی بنیادی وجہ قرار دے رہے ہیں۔ مارکیٹ کا نظریہ ہے کہ خام تیل کی منڈی میں "قیمت کی جنگ" نے نوول کورونا وائرس کی وبا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے اور یہ عالمی بازار حصص میں دباؤ کی سب سے بڑی وجہ بن گئی ہے۔
واضح رہے کہ "فیوزنگ میکانزم" ایک خود کار طریقہ کار ہے جو اسٹاک مارکیٹ کے ایک خاص حد سے زیادہ گر جانے پر متحرک ہو جاتا ہے۔ یہ اقدام گھبراہٹ والے جذبات کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔