چین کے تجربات قابلِ تقلید اور قابلِ عمل ہیں، عالمی ادارہ صحت

2020-03-11 11:46:57
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریسس نے نوول کوروناوائرس کووڈ-19کے باعث پھیلنے والی وبا کی روک تھام کے لئے چین کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کی تحسین کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دیگر ممالک بھی چین کی تقلید کرتے ہوئے مؤثر انداز میں وبا پر قابو پاسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امدادی معاہدے پر دستخط کرنے کی ایک تقریب کے دوران کیا۔
دس تاریخ کو ، چین اور عالمی ادارہ صحت نے باضابطہ طور پر ایک امدادی معاہدے پر دستخط کیے۔ جس کے مطابق چینی حکومت نے ڈبلیو ایچ او کو نوول کوروناوائرس کووڈ-19کے باعث پھیلنے والی وبا کی روک تھام کے لئے کمزور نظام صحت کے حامل ممالک کی مدد کے لئے 20 ملین امریکی ڈالر کی نقد امداد فراہم کی۔
معاہدے پر دستخط کے بعد ، ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریسس نے عالمی وبا کے خلاف شدید ردعمل کے نازک لمحے میں درپیش بڑی مشکلات پر قابو پانے اور دوسرے ترقی پزیر ممالک کی دل کھول کر مالی امداد کرنے پر چینی حکومت کی تعریف کی۔
اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں ، ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ اس نئی طرز کے وائرس کے خلاف چین کے تجربات قابل تقلید ہیں۔ چین میں وبا کے پھیلاؤ میں واضح کمی آئی ہے اور اس کے خلاف ویکسین تیار کی جارہی ہے۔

چین میں صورت حال کی بہتری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ چینی حکومت کی شاندار قیادت اور تمام چینی عوام کا بے مثال تعاون ہے۔ حکومت کے مضبوط ارادے ، لوگوں کا نظم و ضبط اور اداروں سے مضبوط تعاون ،وبا کے خلاف کامیابی کی بنیادی وجوہات ہیں۔ اگر دوسرے ممالک بھی ایسا کرتے ہیں تو وہ اس وبا کو قابو کرسکتے ہیں۔ چین نے بڑے پیمانے پر اقدامات اٹھائے ہیں اور دوسرے ممالک کو اس طرح کے طریقہ کار کو سمجھنا چاہئے اور جلد سے جلد اس وبا پر قابو پانا چاہئے۔


شیئر

Related stories