امریکہ کے مختلف حلقوں کی وبا کے انسدادی اقدامات میں نرمی کی مخالفت
مقامی وقت کے مطابق چوبیس مارچ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوکس نیوز ٹی وی کو انٹرویو دیتے وقت کہا کہ وہ وبا کے انسداداور کنٹرول کیلئے اقدامات کو نرم کرنے پر غور کر رہے ہیں اور امید ہے کہ امریکہ اپریل کے وسط سے پہلے "کھلے جائےگا"اس بیان کے سامنے آتے ہی امریکہ کے مختلف حلقوں نے شدید مخالفت کا اظہار کیا ہے۔
امریکی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا کہ ٹرمپ کو اپنا بیان دیتے وقت سائنسی قوانین کا احترام کرنا چاہیئے اور سائنسدانوں کی تجاویز سننی چاہیئے۔ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ کو بولنا بند کرنا ہے اور طبی ماہرین کی تجاویز ماننی چاہیئے۔
مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے کہا کہ معمول کی اقتصادی سرگرمیوں کو وقت سے پہلے بحال کرنے کا فیصلہ غیرذمہ دارانہ ہے۔امریکہ کے لیے چھ سے دس ہفتوں تک قرنطینہ وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے واحد انتخاب ہے۔
ٹرمپ کے خیال میں وبا کے مقابلے میں ملک میں "شٹ ڈاؤن" کےمعیشت پر طویل مدتی اثرات زیادہ سنگین ہیں۔"دوا" "بیماری"سے بھی بری ہے۔تاہم وال اسٹریٹ بھی ٹرمپ کے اس بیان سے اتفاق نہیں کرتا۔ مارگن سٹینلے کے ایک تجزیہ نگار نے چوبیس تاریخ کو متنبہ کیاہے کہ اگر وائٹ ہاؤس وقت سے پہلے انسدادی اقدامات میں نرمی کرتاہے تو مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوسکتاہے ۔
وفاقی حکومت کے رویے کی بجائے امریکہ کی مختلف ریاستوں نے گھر پر قرنطینہ پر مزید زور دیا ہے۔چوبیس تاریخ تک تیرہ ریاستوں میں گھر پر قرنطینہ کا حکم جاری کیا گیا ہےاور مزید پانچ ریاستوں میں اس پر غور کیا جا رہا ہے۔