امریکہ کو کساد بازاری کے ایک نئے دور کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ماہرین معاشیات کی پیش گوئی
چھ اپریل کو ، جے پی مورگن چیس کے سی ای او جیمی ڈیمن نے کھاتے داروں کے نام سالانہ خط میں خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں امریکی معیشت کو 2008 کے مالی بحران کی طرح "شدید کساد بازاری" کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این بی سی کے مطابق امریکہ کے وفاقی بینک کی سابق سربراہ جینیٹ ایل یلن نے بھی ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا ہے ۔ یلن کا خیال ہے کہ دوسری سہ ماہی میں امریکہ کے جی ڈی پی میں کم از کم 30 فیصد کی کمی واقع ہو سکتی ہے ، انہوں خبردار کیا کہ حالات اس سے بھی ابتر ہو سکتے ہیں۔
امریکی محکمہ محنت کے اس سے قبل کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوا ہے کہ مارچ میں امریکہ میں بے روزگاری کی شرح چار اعشاریہ چار فیصد تھی ، لیکن یلن کا خیال ہے کہ اصل صورتحال اس سے بھی بدتر ہے۔ یہ شرح 12 فیصد یا 13 فیصد ہے ، اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ بڑھ جائے گی۔
چھ تاریخ کو ، جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے خود اختیار کردہ قرنطینہ کے اختتام پر پہلی بار پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کووڈ-19 کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کو یورپی یونین کے قیام کے بعد درپیش آنے والا سب سے بڑا چیلنج قرار دیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام فریقین کو مشکلات پر قابو پانے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔ جرمنی نے کووڈ -19 کی وبا کے معاشی اثرات کو کم کرنے کے لئے رکن ممالک کے لئے یوروپی کمیشن کے قرض کا خیرمقدم کیا ہے۔ میرکل نے وعدہ کیا کہ جرمنی اس بیل آؤٹ پیکج کے لئے 7 ارب یورو کی ضمانت فراہم کرنے پر تیار ہے۔
اسی روز اٹلی کے وزیر اعظم جوزپےکونٹے نے کابینہ کے اجلاس کے بعد ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں اٹلی کی تاریخ کے سب سے بڑے بیل آوٹ پیکج کا اعلان کیا ،جس کا حجم 400 بلین یورو ہے۔