عالمی معیشت پر وبا کے بدترین اثرات مرتب ہوں گے، عالمی مالیاتی فنڈ
عالمی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹینا جارجیوا نے نو تاریخ کو آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس برائے بہار 2020کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ عالمی صورتحال انتہائی غیر یقینی سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس غیر یقینی صورت حال میں جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ 2020 میں عالمی معیشت تیزی سے تنزلی کا شکار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک ہے ۔ دنیا میں 170 ممالک ایسے ہوں گے جن میں فی کس آمدنی میں کمی واقع ہوگی۔ اگلے ہفتے جاری ہونے والی "عالمی معاشی آؤٹ لک رپورٹ" میں متعلقہ معلومات کی وضاحت کی جائے گی۔
جارجیوا نے کہا کہ وائرس پر قابو پانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا معاشی سرگرمی پر اثر پڑا ہے۔ جس طرح کمزور صحت کے حامل افراد کے لئے وبائی خطرہ زیادہ تشویشناک ہے ، اسی طرح کمزور معیشت کے حامل ممالک کے لئےاس کے معاشی اثرات خطرناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بہت سے ممالک نے پیشگی اقدامات اختیار کئے ہیں۔ آئندہ آنے والی "فنانشل مانیٹرنگ رپورٹ" سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا نے وبا کےمالی اثرات کو کم کرنے کے لئے 8 کھرب امریکی ڈالر خرچ کیے ہیں ، اور جی 20 ممالک نے بھی بڑی تعداد مالیاتی پالیسیاں اخیتار کی ہیں۔
آئی ایم ایف نے توقع ظاہر کی ہے کہ اگر اس سال کے دوسرے نصف حصے میں اس وبا پر قابو پالیا گیا تو ، 2021 میں عالمی معیشت میں جزوی بحالی ہوگی ، لیکن اس کے باوجود اس پیش گوئی کو بھی غیر یقینی صورتحال درپیش ہے۔
اسی روز ورلڈ بینک کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق ، 2020 میں کووڈ-19 کی وجہ سے سب صحارا افریقہ کی معیشت دو اعشاریہ ایک فیصد سے پانچ اعشاریہ ایک فیصد تک سکڑ سکتی ہے۔ 25 سالوں میں یہ پہلا موقع ہوگا جب خطے کی معیشت کساد بازاری کا شکار ہو گی۔