امریکہ کی جانب سے واجبات کی معطلی پر ڈبلیو ایچ او کا اظہار افسوس
پندرہ اپریل کو عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گبریسس نے جنیوا میں منعقدہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ وہ امریکہ کی جانب سے ڈبلیو ایچ او کو ادا کیے جانے والے واجبات کی معطلی پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او شراکت داروں کے ساتھ مل کر مالی خلیج کو پورا کرنے نیز صحت عامہ اور سائنس سے متعلق اپنے وعدوں کی تکمیل کرتا رہے گا اور بے لوث اور بے خوف ہوکر دنیا کی خدمت کرے گا۔
ٹیڈروس ادہانوم نے کہا کہ ہمارا مشن تمام ممالک کے ساتھ یکساں سلوک کرنا ہے۔ کورونا وائرس امیر و غریب ، بڑے یا چھوٹے ممالک میں فرق نہیں کرتا ، نہ ہی قومیت ، نسل یا نظریات میں فرق کرتا ہے ۔ ڈبلیو ایچ او بھی ایسا کوئی فرق نہیں رکھتا ہے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب مل کر کھڑے ہوں اور اس مشترکہ خطرناک دشمن کا مقابلہ کریں۔
ٹیڈروس ادہانوم نے ڈبلیو ایچ او کے لیے امریکہ کی جانب سے ادا کی جانے والی سالانہ رقم ، اور اس کی معطلی کے باعث ڈبلیو ایچ او کے کام پر ممکنہ اثرات کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔ انہوں نے صرف یہ کہا کہ ڈبلیو ایچ او اس بات کا جائزہ لے رہا ہے اور جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد اس کی تفصیلات سے دنیا کو آگاہ کرے گا ۔
عالمی ادارہ صحت کی معلومات کے ابتدائی تخمینے کے مطابق ، ڈبلیو ایچ او کے لیے امریکہ کی موجودہ سالانہ فیس سینتالیس کروڑ امریکی ڈالر ہے ،جو ڈبلیو ایچ او کے سالانہ بجٹ کا تقریبا 15 فیصد ہے ۔اس لیے امریکہ ڈبلیو ایچ او کا سب سے بڑا ڈونر ہے۔