وبا کے پہلے کیس سے سات لاکھ کیسز تک ، امریکی وائٹ ہاوس کے بیانات تضادات کا مجموعہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ میں وبا کے سامنے آنے کے بعد سے روزانہ کی بنیاد پر وائٹ ہاوس میں وبا سے متعلق بریفنگ دیتے ہیں ۔ یہ بریفنگ عوام کیلئے وبا سے متعلق معلومات کے حصول کا اہم ذریعہ ہے ۔ لیکن حال ہی میں امریکہ کے میڈیا سی این این کی تیار کردہ ایک ویڈیو رپورٹ میں لوگوں نے دیکھا کہ امریکہ میں پہلے کیس کے سامنے آنے کے بعد سے سولہ اپریل تک گذشتہ دو مہینوں سے زائد کے عرصے میں وائٹ ہاوس کی رپورٹس میں تضادات پائے جاتے ہیں ۔
مثال کے طور پر شروع میں ڈونلد ٹرمپ نے کورونا وائرس کے نمونیا کو ایک عام فلو سے تشبیہ دی جو "معجزانہ طور پر" غائب ہوجائے گی۔ بعد میں انہوں نے اس کو " ملک کا سامنا کرنے والی بدترین چیز" قرار دیا اور وبا کو "جنگ" قرار دیا۔پھر انہوں نے کہا کہ ایسٹر سے پہلے ملک بھر میں اداروں کی سرگرمیاں بحال ہوجائیں گی، بعد میں اپنی بات سے مکر گئے اور کہا کہ "مشکل دن" آنے والے ہیں۔
امریکی میڈیا سی این بی سی کے میزبان راچیل میڈو نے کہا " میں یہ بریفنگز براہ راست ٹی وی پر نشر کرنا بند کردوں گا ، کسی بدنیتی کی وجہ سے نہیں بلکہ اسلئے کہ یہ غلط معلومات پر مبنی ہوتی ہیں۔
برطانیہ کےجریدے " فنانشل ٹائمز " کے اپنے تبصرے میں کہا گیا ہے کہ اگر انسداد وبا کی ورکنگ ٹیم اور مختلف ریاستوں کے ماہرین وبا کی روک تھام اور کنٹرول کی ذمہ داری سنبھال لیں ، تو یہ امریکیوں کے لیے سب سے سود مند ہوگا ۔