پندرہ ہزار مکمل جینیاتی سلسلوں سے ظاہر ہوتاہے کہ نوول کورونا وائرس انسان کا بنایا ہوانہیں ہے ، عالمی ادارہِ صحت
چار مئی کو عالمی ادارہِ صحت نے کووڈ-۱۹ سے متعلق کانفرنس کا انعقاد کیا۔ایمرجنسی پروگرام کی ٹیکنالوجی انچارج ماریا وان کوہوف نے کہا کہ کورونا وائرسز عموماً چمگادڑوں میں پھیلتے ہیں ۔فی الحال تقریباً پندرہ ہزار مکمل جینیاتی سلسلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوول کورونا وائرس انسان کا تیارکردہ نہیں ہے۔ڈبلیو ایچ او متعلقہ تنظیموں اور چین کے متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے تاکہ نوول کورونا وائرس کے "انٹرمیڈیٹ ہوسٹ "کا تعین کیا جا سکے ۔
ایمرجنسی پروگرام کے انچارج مائیکل ریان نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کو ابھی تک امریکہ کی جانب سے وائرس کے وو ہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرالوجی سے وابستہ ہونے کے ثبوت موصول نہیں ہوئے۔انہوں نے زور دیا کہ جینیاتی سلسلوں کے ثبوت اور ڈبلیو ایچ او کو موصلشدہ تمام آرا کی بنیاد پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ وائرس قدرتی ہے اور چینی سائنسدان عالمی برادری کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔