ویکسین کی تیاری کے بارے میں امریکی صدر کا دعوی اور امریکی عوام کے شکوک و شبہات
تین مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا کہ ان کو یقین ہے کہ امریکہ رواں سال کے اختتام پر نوول کورونا وائرس کے لیے ویکسین تیار کر لےگا۔اس دعوے پر کافی شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ہے ۔ اگرچہ امریکی صدر نے بے حد پر اعتماد انداز میں یہ بات کی مگر ویکسین کی تیاری کے لیے جو مدت انہوں نے بتائی وہ مدت انہی کی حکومت کے صحت عامہ کے سرکاری مشیر کی پیش کردہ مدت کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔ دو مارچ کو ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کی دس دواساز اور بائیوٹیکنالوجی کمپنیز کے اعلی افسران کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور چند ماہ کے اندر اندر اس وبا کے لیے ویکسین تیارکرنے پر اصرار کیا ۔ اس حوالے سے تیرہ مارچ کو امریکی سائنسی رسالے " سائنس "کے چیف ایڈیٹر ہولڈن تھورپ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس عمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین کی تیاری سائنسی بنیاد وں پر ہوتی ہے اور اس کا"محفوظ "ہونا یقینی بنانا ہوتا ہے، اس لیے اس کی تیاری میں ڈیڑھ سال یا اس سے زیادہ عرصے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سائنسی اصولوں کا احترام کریں گے۔ امریکی انٹرنیٹ صارفین بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے پر یقین نہیں رکھتے ہیں ۔