امریکہ بین الاقوامی تحقیق قبول کرے

2020-05-06 11:44:04
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

امریکی ذرائع ابلاغ سے ملی اطلاعات کے مطابق امریکی ریاست نیو جرسی کے شہر بیلویلی کے میئر مائیکل میلیم نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ وہ نومبر دو ہزار انیس میں ہی کووڈ-۱۹ سے متاثر ہوگئے تھے۔مائیکل میلیم کی تازہ ترین تشخیصی رپورٹس کے مطابق ان کے جسم میں پہلے سے ہی کورونا وائرس اینٹی باڈی موجود ہے۔ تاہم امریکہ نے اس قبل یہ کہا تھا کہ وہاں کووڈ-19 سے متاثرہ پہلے کیس کی تشخیص جنوری 2020 میں ہوئی تھی۔ یہ تاریخ میلیم کے انفیکشن سے دو ماہ بعد کی ہے۔

گیارہ مارچ کو امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان میں کورونا وائرس کے بارے میں سماعت کے موقع پر ، امریکی سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ریڈ فیلڈ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکہ میں کووڈ-19 سے ہلاکتوں کے ایسے متعدد کیسز موجود ہیں جنہیں پہلے فلو کی وجہ سے ہونی والی اموات کے طور پر تصدیق کیا گیا تھا ۔

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی طرف سے 17 اپریل کو جاری ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محققین نے کیلیفورنیاریاست کی سانتا کلارا کاؤنٹی میں 3300 افراد کے نمونوں کا تجزیہ کیا ، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی اصل تعداد سرکاری طور پر بتائی جانے والی تعداد سے 50 تا 85 گنا زائد ہوسکتی ہے۔

امریکہ میں تعینات چین کے سفیر زیو تھیان کھائی نے کہا کہ اب چونکہ یہ بات ظاہر ہوگئی کہ چین میں کورونا وائرس کی شناخت سے قبل بیرون چین یہ وائرس موجود تھا لہذا سائنسدانوں کو اس حوالے سے تحقیق کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو بھی واضح کیا جانا چاہیے کہ وائرس کا ماخذ وہ جگہ نہیں جہاں اس کا پہلا کیس رپورٹ ہوا، علاوہ ازیں یہ وائرس لیبارٹری میں تیار نہیں ہوا بلکہ قدرتی طور پر موجود تھا۔

کچھ امریکی سیاستدان اپنی غلطیوں کو چین پر ڈالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ اب زیادہ سے زیادہ ثبوتوں کی روشنی میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ سرکاری طور پر اعلان سے قبل ہی امریکہ میں کورونا وائرس کے بہت سے کیسز موجود تھے ۔

ایسے بہت سے سوالات اب حل طلب ہیں کہ کیا امریکہ نے فلو کی آڑ میں کووڈ-19 کے سچ کو چھپانے کی کوشش تو نہیں کی؟

امریکی مین اسٹریم میڈیا سمیت دنیا بھر کے ذرائع ابلاع کے مطابق امریکہ سے بین الاقوامی تحقیق کی جانی چاہیئے۔


شیئر

Related stories