امریکہ اور فرانس میں کووڈ-۱۹ کا پہلا کیس گزشتہ سال کے دوسرے نصف میں سامنے آچکا تھا، محقیقین
نشریاتی ادارے سی این این نے پانچ تاریخ کو خبر دی کہ برطانوی محققین نے دنیا بھر میں 7600 مریضوں سے حاصل کئے گئے نوول کورونا وائرس کے نمونوں کا جینیاتی تجزیہ کیا ۔ تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کورونا وائرس گزشتہ سال کے دوسرے نصف میں دنیا بھر میں پھیلنا شروع ہو گیا تھا۔اس بات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وائرس سرکاری طور پر رپورٹ ہونے سے بہت پہلے ہی مغرب میں پھیلنے لگا تھا۔
سی این این کے مطابق ، پیرس کے ایک ہسپتال میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ انہیں نئے شواہد ملے ہیں کہ دسمبر 2019 میں داخل ہونے والا ایک مریض نوول کورونا وائرس سے متاثر تھا۔ اگر اس دریافت کی تصدیق ہوجاتی ہے تو ، یہ اس بات کی نشاندہی کرے گا کہ نوول کورونا وائرس فرانس میں دسمبر 2019 کے آخر میں پھیل چکا تھا، یہ واقعہ فرانس میں سرکاری طور پر رپورٹ کئے گئے پہلے کیس سے ایک ماہ قبل کا ہے ۔
ایک اور اطلاع کے مطابق ، امریکی ریاست نیو جرسی کے شہر بیلویلی کے میئر مائیکل میلہم نے 30 اپریل کو کہا تھا کہ وہ نومبر 2019 میں نوول کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے۔بعد میں کئے گئے ان کے ٹیسٹ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے جسم میں کورونا وائرس کا اینٹی باڈی موجود ہے۔تاہم رواں سال 20 جنوری کو امریکہ میں کووڈ-۱۹ کا پہلا تصدیق شدہ کیس سامنے آیا تھا جو مائیک میلہم کے بیان کے منافی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کرسچین لنڈ میئر نے 5 تاریخ کو جنیوا میں وبا کے بارے میں ایک بریفنگ میں کہا تھا کہ فرانس سے آنے والی مذکورہ اطلاعات نے اس وبا کی پوری تصویر کو تبدیل کردیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ دریافت ہمیں نوول کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی صلاحیت کے بارے میں اپنی تفہیم کو مزید گہرا کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
لنڈ میئر نے دیگر ممالک سے 2019 کے آخر میں رونما ہونے والے غیر واضح کیسوں کی ازسر نو جانچ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دنیا کو وبا کی ایک زیادہ "نئی اور واضح تصویر" ملے گی۔