برطانوی ذرائع ابلاغ کی ویکسین کی تیاری سے متعلق امریکی صدر کے طرزِ عمل پر تنقید
بارہ مئی کو برطانوی اخبار دی گارجیئن نے ایک مضمون شائع کیا جس کا عنوان تھا "ویکسین کی تیاری کی دوڑ میں ٹرمپ کی 'امریکہ فرسٹ' پالیسی نے کس طرح بین الاقوامی تعاون کو سست بنایا"۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ کووڈ-۱۹ کے مقابلے میں عالمی تعاون کی ضرورت اور افادیت کو نظرانداز کرکے امریکہ وقت کے تقاضوں کے خلاف چل کرسب سے علیحدہ ہو رہا ہے۔
حال ہی میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ "ویکسین کا تیار ہونا ناممکن ہو سکتا ہے۔" " ہو سکتا ہے کہ کووڈ-۱۹ کی وبا خود بخود اچانک غائب ہو جائے ۔" مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایسے منفی بیانات سے بلاشبہ امریکہ میں ویکسین کی تیاری کا عمل سست روی کا شکار ہو گا ۔
حالیہ دنوں امریکہ نے انسداد وبا کے لیے یورپی یونین کی جانب سے عطیات کے حصول کے لیے منعقدہ بین الاقوامی ویڈیو سمٹ میں شرکت نہیں کی تھی اور جون میں برطانیہ کے زیر اہتمام ویکسین سے متعلق سربراہی کانفرنس میں شرکت کو بھی مسترد کر دیا ہے۔اس سے امریکہ میں ویکسین کی تیاری کے لیے تحقیقاتی گروپس اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون میں بھی رکاوٹ کھڑی کی ہے۔اس کے علاوہ ٹرمپ نے امریکہ میں ویکسین تیار کرنے والی تنظیم کی قیادت اپنے داماد جیریڈ کشنر کو سونپ دی ہے۔ جیریڈ نے ویکسین کی تیاری کے عمل کو تیز تر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ سال کے اواخر تک سو ملین ویکسین تیار ہو جائیں گی ۔ اس دعوے پر سائنسدانوں اور محققین کے تحفظات ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اس ویکسین کی ساکھ اور اس کے محفوظ ہونے کی ضمانت نہیں دے سکتے ہیں۔