کورونا وائرس سے صحت عامہ کے شعبے میں اب تک ہونے والی ترقی پیچھے چلے جانے کا امکان ہے ۔ عالمی ادارہ صحت
تیرہ مئی کو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ عالمی صحت کے اعداد و شمار ۲۰۲۰ کی رپورٹ کے مطابق موجودہ وبا ،اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف میں صحت کے ہدف کےلیے نقصان کا باعث ہو گی ، ساتھ ہی صحت عامہ کے سلسلے میں انسان نے اب تک جتنی ترقی کی ہے اس کے واپس پیچھے چلے جانے کا امکان ہے ۔
رپورٹ کے مطابق زچہ و بچہ کی صحت میں پیش رفت ، طبی سروس کے حصول میں بہتری ، ملیریا اور ایڈز جیسی متعدی بیماریوں کی روک تھام سے ۲۰۰۰تا ۲۰۱۶ تک کم آمدنی ممالک میں فی کس متوقع عمر میں اکیس فی صد یعنی گیارہ سالوں کا اضافہ ہوا ہے ۔ تاہم ساتھ ہی ساتھ یہ اعداد و شمار کچھ مسائل بھی سامنے لاتے ہیں ۔ مثلاً حالیہ برسوں میں دنیا کی آبادی کا نصف صحت و صفائی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے ۔ ۲۹ فی صد آبادی کے لیے پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ، چالیس فی صد خاندانوں کے لیے ہاتھ دھونے کی بنیادی سہولیات یعنی صابن اور پانی دستیاب نہیں ہے۔
مقامی وقت کے مطابق تیرہ تاریخ کو عالمی ادارہ صحت نے نوول کورونا وائرس سے متعلق پریس کانفرنس منعقد کی۔ اس موقع پر عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسی پروجیکٹ کے سربراہ مائیکل ریان نے کہا کہ نوول کورونا وائرس ،ایک طویل مدتی مسلہ بننے کا امکا ن ہے ۔شائد یہ ایک وبائی وائرس بن جائے گا جوختم نہیں ہو گا۔