امریکہ انسداد وبا کے عالمی تعاون میں ایک بڑی رکاوٹ ،مغربی میڈیا
امریکی تھنک ٹینک "سنٹر فار امریکن پروگریس" کے سینئر محقق مائیکل ایچ فوکس نے بارہ تاریخ کو ایک مضمون میں کہا کہ انسداد وبا میں ٹرمپ انتظامیہ کے ناقص ردعمل کے باعث امریکی شہریوں کی بڑی تعداد ہلاک اور وائرس سے متاثر ہوئی ہے۔انسداد وبا کے عالمی ردعمل میں امریکہ کی ناکامی سے انسانیت کے لیے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ نوول کورونا وائرس پوری انسانیت کو درپیش ایک بحران ہے۔اس نازک لمحے میں دنیا کے تمام ممالک کو دشمن کے خلاف تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے لیکن ٹرمپ انتظامیہ عالمی تعاون کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارہ خوراک نے بھی خبردار کیا ہے کہ وائرس کے باعث ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ دنیا کو قحط کا خطرہ بھی درپیش ہو سکتا ہے جس سے مزید انسانی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔امریکہ کو اس حوالے سے ترقی پزیر ممالک کی امداد کے لیے رہنما کردار ادا کرنا چاہیے مگر امریکہ نے ہنگامی نوعیت کو اس مسئلے کو یکسر اہمیت نہیں دی ہے اور جی ٹونٹی کو بھی عملی اقدامات سے باز رکھا ہے۔
وبائی صورتحال میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے عالمگیر جنگ بندی کی اپیل کی گئی اور اس حوالے سے قرارداد کو تمام ممالک کی حمایت حاصل تھی لیکن امریکہ نے اسے اپنے ووٹ سے مسترد کر دیا۔ سلامتی کونسل کے دیگر چودہ اراکین کے لیے امریکی فیصلہ ایک بڑا صدمہ تھا۔یورپی یونین کی جانب سے بھی انسداد وبا اور ویکسین کی تحقیق کے لیے فنڈز کے حصول کی خاطر ایک آن لائن اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔امریکہ نے نا تو اس اجلاس میں شرکت کی اور نہ ہی کسی قسم کی مالیاتی حمایت کا ردعمل ظاہر کیا۔
مضمون کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے دنیا کو بروقت وبا سے متعلق آگاہ کیا۔امریکہ نے ڈبلیو ایچ او کی حمایت اور تعاون کے بجائے ادارے کی مالیاتی امداد ہی معطل کر دی۔ٹرمپ انتظامیہ انسداد وبا میں اپنی ناکامی کا ملبہ چین پر ڈالنے کی کوششوں میں مصروف ہے لیکن اس سے امریکہ میں وبا کی روک تھام و کنٹرول میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔