ٹرمپ نسلی منافرت کو ہوا دے رہے ہیں اور اس سے متعلق جرائم یورپ اور امریکہ میں پھیل رہے ہیں

2020-05-16 16:31:49
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

سولہ مارچ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پہلی بار نوول کورونا وائرس کو "چینی وائرس" قرار دیا اور عالمی سطح پر چین اور چینی معاشرے کی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش کی۔ٹرمپ کو معلوم بھی ہے کہ "چینی وائرس" کا نام استعمال کرنے سے چینی اور ایشین گروہوں کے خلاف نسلی امتیاز اور نفرت انگیز حملوں میں اضافہ ہو گا ،اس کے باوجود انہوں نے چین پر حملوں کا سلسلہ بند نہیں کیا۔اور بار بار اس نام کا استعمال کیا ،اور پوری دنیا میں ایشینز کے خلاف نفرت کو بھڑکانے کی کوشش کی ۔

مارچ کے آخر سے ، نسلی امتیاز اور ایشینز کے خلاف حملوں میں امریکہ سے لے کر یورپ اور دنیا کے دوسرے علاقوں تک خوب اضافہ ہوا ہے۔ 27 مارچ کو ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس ماہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقریروں میں 900 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

برطانیہ میں انسانی حقوق کے متعدد گروہوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ ٹرمپ کے تبصروں نے برطانوی دائیں بازو کو تقویت دینے میں"رہنما کردار" ادا کیا ہے۔ برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے برطانوی خیراتی ادارے "اسٹاپ ہیٹ" کے ڈائریکٹر مائیک انسوارتھ نے کہا: "نفرت سے متعلق واقعات خطرے کی لائن سے کہیں آگے بڑھ گئے ہیں۔ میرے خیال میں اس کی ایک وجہ ہزاروں میل دور موجود ہے۔ بہت سے متاثرین نے ہمیں بتایا کہ کچھ لوگ ان کو "چینی وائرس" کہہ کر پکارتے ہیں یہ وہی لفظ ہے جو ٹرمپ نے ایجاد کیا ہے۔

امتیازی سلوک اور نفرت انگیز حملوں کو ہوا دینے میں ٹرمپ آگے آگے ہیں ، لیکن وہ اکیلے نہیں ہیں ۔ سپر پاور کے قائد کی حیثیت سے ، دنیا جانتی ہے کہ ان کی غیر ذمہ دارانہ تقریروں سے لوگوں کی جانیں جاسکتی ہیں۔


شیئر

Related stories