عالمی برادری کی ڈبلیو ایچ او کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کے امریکی فیصلے پر تنقید اور خدشات کا اظہار
تیس مئی کو یورپی کمیشن کی چیئرپرسن وان دیرلین، امور خارجہ اور سلامتی پالیسی کے لیے یورپی یونین کے نمائندہ اعلی بوریلی نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں امریکہ سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ عالمی ادارہ صحت سے تعلقات ختم کرنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے ۔
بیان میں کہا گیا کہ دنیا بھر میں وبائی امراض کے خلاف سب سے اہم مشن جان بچانا اور وبا کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کی کوشش کرنا ہے۔یورپی یونین، عالمی ادارہ صحت کی کوششوں کی جمایت کرے گی ۔ یورپی یونین نے عالمی ادارہ صحت کو اضافی فنڈز بھی فراہم کیے ہیں۔
امریکی صدر کی جانب سے عالمی ادارہ صحت سے تعلقات کو ختم کرنے کے اعلان پر جرمنی کی جانب سے بھی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ عمل عالمی صحت کے شعبے میں شدید نقصان کا باعث ہوگا ۔ جرمنی کے وفاقی وزیر صحت ژینز سپان نے سوشل میڈیا پر انگریزی، جرمن اور فرانسیسی زبان میں اپنے پیغامات شائع کیے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے اس عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل عالمی صحت کی پالیسی کے لیے ایک دھچکا ہے۔
تیس مئی کو اٹلی کے وزیر صحت رابرٹو سٹیلانے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ امریکہ کے عالمی ادارہِ صحت سے تعلقات ختم کرنے کے نتائج بے حد خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اصلاحات کے بعد ایک کمزور نہیں بلکہ ایک مضبوط عالمی ادارہ صحت کی ضرورت ہے۔