امریکی پولیس کی روسی صحافی پر ربڑ کی گولیوں سے فائرنگ

2020-06-03 11:53:47
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn


دو جون کو روس کی سپوتنک (Sputnik) نیوز ایجنسی کی پروڈیوسر نیکول روسیل وائٹ ہاؤس کے قریب احتجاجی مظاہرے کی کوریج کے دوران پولیس کی جانب سے فائر کی جانے والی ربڑ کی گولیوں کا نشانہ بن گئیں۔

نیکول روسیل نے بتایا کہ جب پولیس نے مظاہرین پرفائرنگ شروع کی تو میں قریب جا کر واقعے کا جائزہ لینا چاہتی تھی تاہم پولیس نے اندھادھند فائرنگ شروع کردی ۔ اس دوران پولیس نے آنسو گیس کا بھی بے دریغ استعمال کیا۔ نیکول روسیل کی جانب سے پولیس کو اپنا صحافتی کارڈ دکھانے کے باوجود متعدد گولیاں ماری گئیں ۔

اس حوالے سے جاری ایک بیان میں روسی وزارت خارجہ نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

یکم جون کو امریکہ کے نشریاتی ادارے این بی سی کی اطلاعات کے مطابق امریکی شہر منیاپولیس کے پولیس اہلکاروں کی جانب سے گزشتہ پانچ سال میں کم از کم دو سو سینتیس افراد کو دوران گرفتاری" گردن پر دباؤ " کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اور جن افراد پر یہ ہتھکنڈا استعمال کیا گیا ان میں سے تقریباً ساٹھ فیصد افریقی نژاد مرد تھے۔

ایک اور اطلاع کے مطابق امریکی صدر نے مختلف ریاستوں میں فوج تعینات کرنے کا کہا تھا جس پر دیگر ریاستوں کے گونرز نے کڑی تنقید کی۔ ایلی نوائے کے گونر جے بی پرٹزکر نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے بیانات صورت حال کو مزید کشیدہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی اجازت کے بغیر وفاقی حکومت وہاں فوج نہیں بھیج سکتی۔


شیئر

Related stories