چین ماحولیاتی تحفظ کے فروغ کے لیے کوشاں ہے
پانچ جون کو عالمی یوم ماحولیات منایا جا رہا ہے ۔ رواں سال اس کا موضوع " فطرت کا فی الفور خیال اشد ضروری" ہے۔ اس موقع پر دنیا بھر کے لوگوں سے حیاتیاتی تنوع پر توجہ دینے ، انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی پر مبنی ماحولیاتی تمدن کے قیام اور کرہ ارض پر موجود زندگیوں کے ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر کے لیےاپیل کی گئی ۔
یاد رہے کہ چین، سنہ انیس سو بانوے میں حیاتیاتی تنوع کے حوالے سے کنونشن میں حصہ لینے والے پہلے چھ ممالک کی فہرست میں شامل تھا ۔ بعد میں چین نے اپنے ملک میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے عملی منصوبے کی تیاری کی ۔ سب جانتے ہیں کہ چین نے تخلیق ، ہم آہنگی ، کھلے پن اور مشترکہ استفادے پر مبنی ترقیاتی تصور کو سامنے رکھتے ہوئے حیاتیاتی ماحول کے تحفظ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق سال دو ہزار سے دو ہزار اٹھارہ تک پوری دنیا میں جنگلات کے رقبے میں ایک کروڑ ستر لاکھ مربع کلومیٹر کی کمی ہوئی لیکن اس کے برعکس چین میں جنگلات کے رقبے میں چار کروڑ پچاس لاکھ مربع کلومیٹرکا اضافہ ہوا ہے ۔
چین کی اپنی مجموعی حکمت عملی میں حیاتیاتی ماحول کے تحفظ کو انتہائی اہمیت دی جاتی ہے ۔ رواں سال چینی صدر مملکت شی جن پھنگ نے چین کے مختلف علاقوں کے دورے کے دوران بارہا حیاتیاتی ماحول کے تحفظ پر زور دیا ۔ شی جن پھنگ کا ماننا ہے کہ سرسبز پہاڑ اور صاف ستھرا پانی سونے اور چاندی کے پہاڑوں کی مانند ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ماحول کا تحفظ اس طرح کیا جانا چاہیے جیسے اپنی آنکھوں کی حفاظت کی جاتی ہے ۔ رواں سال چین کی حکومتی ورک رپورٹ میں تحفظ ماحول کو بھی انتہائِی اہمیت دی گئی ہے ۔